اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نکاح نامے میں درج رقم نہ دینے کا کیس سپریم کورٹ لانے پر وکیل کی سرزنش کر دی۔
کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایسے کیسز کیوں سپریم کورٹ میں دائر کرتے ہیں؟ عدالت آپ کو بھاری جرمانہ کرے گی، آئندہ ایسا کیا تو پاکستان بار کونسل کو آپ کا کیس بھیجیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نکاح نامہ اور اسلامی قوانین کی خلاف ورزی نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت میں ڈرامہ نہ کریں یہ کیسا مذاق ہے؟ بیوی آپ کی، بچہ آپ کا، پیسے آپ نہیں دیں گے اور بوجھ جج پر۔
اس دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریماکس دیے کہ نکاح نامے میں درج ہے کہ شوہر نے گھر بنانے کیلیے بیوی کو 15 لاکھ دینے ہیں، پانچ مرلہ گھر تیار کر کے بیوی کو دے دیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ کیا آپ بیوی کے مرنے کے بعد اسے گھربنا کر دیں گے؟
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ شادی سے پہلے عدالت آ کر پوچھ لیا کریں یا پھر شادی نہ کیا کریں۔
عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ مظفر گڑھ کے رہائشی سجاد حسین نے اہلیہ کے دعوے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔