اسلام آباد: پولی کلینک میں عملے اورسہولتوں کی کمی سے متعلق سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ حکم امتناع پولی کلینک اسپتال کی توسیع کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں بینچ نے پولی کلینک میں عملے اورسہولتوں کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارک کی زمین پراسپتال کی توسیع کا معاملہ ہے، اسپتال اتنا گنجان ہے کہ گزرنے کی جگہ نہیں۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ میں نے کہا تھا آپ کے راستے میں کوئی حکم امتناع نہیں آئے گا، مجھے بتائیں کس کیس میں حکم امتناع جاری کیا گیا ہے۔
سیکریٹری صحت نے عدالت عظمیٰ کوبتایا کہ 2014 سے ایک حکم امتناع چل رہا ہے، جسٹس اعجازالاحسن اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخت کاٹنے پرحکم امتناع جاری کیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم اختیارات کے تحت حکم امتناع ختم کررہے ہیں، سیکریٹری صحت نے کہا کہ پارک کا رقبہ 2.5 ایکڑ ہے۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ معاملہ بہت عرصے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرالتوا ہے، حکم امتناع پولی کلینک اسپتال کی توسیع کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں اسپتالوں میں سہولتیں نہیں ہوں گی تو کہاں ہوں گی؟ جس پر سیکریٹری صحت نے جواب دیا کہ ڈاکٹروں اوراسٹاف کی مستقلی کا معاملہ بھی ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ وہ معاملہ جس بینچ میں لگے گا وہ دیکھ لے گا، بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔