اسلام آباد : سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آئندہ ملازمین کوادائیگی کے بعد مجھےتنخواہ دی جائے، پہلے پورے ملک کے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع ہوں گے، اس کے بعد میں چیک لوں گا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پرازخودنوٹس کیس کی سماعت کی، اسپیشل سیکریٹری خزانہ اور اکاونٹنٹ جنرل پاکستان عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 24،24 تاریخ تک ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملتیں، ان کےگزربسراور تکالیف کا آپ کو اندازہ ہے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ ان لوگوں کو تنخواہ ادا کرکے سب سے آخر میں مجھے تنخواہ دی جائے گی، پہلے پورے ملک کے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع ہوں گے جس کےبعد اپنی تنخواہ کا چیک لوں گے۔
جس پر اے جی اور وزارت خزانہ حکام کی تنخواہ ادائیگی سرٹیفکیٹ جمع کرانے کی یقین دہانی کرادی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میں کہتا ہوں تمام سرکاری ملازمین کو ایک ہی دن تنخواہ ملے، جس پر اکاونٹنٹ جنرل پاکستان نے بتایا کہ گزشتہ ماہ بجٹ نہیں ملا تھا۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ بجٹ کی تاخیر یاکوئی اور وجہ ہو،تنخواہ وقت پر ادا کریں، جو بھی مسئلہ ہے اسے حل کریں، مسئلہ صرف ڈیلی ویجز کا ہے جن کا سہ ماہی وار بجٹ آتا ہے۔
مزید پڑھیں : جب تک ملازمین کوتنخواہ نہیں ملتی، اپنی تنخواہ بھی نہیں لوں گا‘ چیف جسٹس
یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملازمین کو تنخواہیں نا ملنے تک اپنی تنخواہ نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا جب تک ملک بھر کے پی ڈبلیو ڈی ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملتیں میرے اکاؤنٹ میں چیک نہیں آنا چاہیے۔