درجنوں طالبات کی عصمت دری کرنیوالے مجرموں کو عدالت نے کیا سزا سنائی؟

تین دہائی قبل درجنوں طالبات کی اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں بھارتی عدالت نے آج فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کو عمرقید کی سزا دی ہے۔

بھارتی ریاست راجستھان میں 1992 میں مذکورہ واقعات پیش آئے تھے جب اجمیر کے ایک گینگ نے اسکول و کالج میں پڑھنے والی طالبات کو الگ الگ اوقات میں اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا تھا، اجمیر کی خصوصی عدالت نے سبھی 6 ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نفیس چشتی، نسیم عرف ٹارجن، سلیم چشتی، اقبال بھاٹی، سہیل غنی اور سید ضمیر حسین کو قصوروار مانتے ہوئے عدالت نے تاحیات قید اور 5، 5 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کی سزا بھی دی ہے۔

مجرموں پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انھوں نے تقریباً 250 طالبات کی برہنہ تصویریں حاصل کیں اور انھیں لیک کرنے کی دھمکی دے کر 100 سے زائد طالبات کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔

کچھ طالبات کو عصمت دری کو نشانہ بنانے کے بعد مجرموں نے ان کی تصاویر وائرل کی تھیں، شرمندگی کی وجہ سے کم از کم 6 طالبات نے خودکشی کرلی تھی۔

مذکورہ گروہ اسکول میں پڑھنے والی طالبات کو فارم ہاؤس پر بلاتا تھا اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرتا تھا، ان میں سے کئی اسکول اجمیر کے مشہور پرائیویٹ اسکول تھے۔

اخبار نے اس حوالے سے رپورٹ دی تو معاملہ منظر عام پر آیا جبکہ ان بچیوں کی عمر اس وقت 11 سے 20 سال کے درمیان تھیں یعنی کم عمری میں ہی انھیں ہوس کا شکار بنایا گیا تھا۔

ان میں سے 4 ملزمان نے اس معاملے میں پہلے ہی سزا کاٹ لی ہے، پولیس نے 12 ملزمان کیلاش سونی، ہریش تولانی، فاروق چشتی، عشرت علی، معیز اللہ ، پرویز انصاری، نسیم ، پروشوتم عرف ببلی، مہیش لودھانی، انور چشتی، شمس عرف ماراڈونا اور ظہور چشتی کو گرفتار کیا تھا۔