اقتصادی سروے 23-2022 رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں 45.36 فیصد تک کی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔
ڈومیسٹک سیکٹر کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں 45.36 فیصد کمی ہوئی۔ انڈسٹری کی جانب سے 13.27 فیصد جبکہ زرعی شعبے کی کھپت میں 24.01 فیصد کمی ریکارڈ ہہوئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق اسی طرح ٹرانسپورٹ سیکٹر کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 19.82 فیصد گر گئی، پاور سیکٹر کی پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 41.66 فیصد کم رہی، سرکاری اداروں کی پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 5.30 فیصد کم ہوئی۔
اقتصادی سروے 23-2022 کے اہم نکات
- سالانہ بنیادوں پر ترسیلات زر میں 10.8 فیصد کمی
- رواں سال سعودی عرب سے ترسیلات زر میں 15.7 فیصد کمی
- یو اے سی سے ترسیلات زر میں 16.1 فیصد بڑی کمی ریکارڈ
- برطانیہ سے ترسیلات زر 4.4 فیصد اور خلیجی ممالک سے ترسیلات زر 9.5 فیصد کمی
- ملائیشیا سے سالانہ بنیادوں پر ترسیلات زر 23.2 فیصد گر گئیں
- یورپی ممالک سے ترسیلات زر میں 6.9 فیصد کمی
- دیگر ممالک سے ترسیلات زر میں 16.3 فیصد کمی
حکومت رواں مالی سال کے تمام معاشی اہداف حاصل کرنے میں مکمل ناکام ہوگئی۔ معاشی ترقی کی شرح صفر اعشاریہ دو نو فیصد رہی۔
اقتصادی سروے 23-2022 کے مطابق زراعت، صنعت، خدمات اور سرمایہ کاری میں کمی ہوئی جبکہ خسارے اور اخراجات میں اضافہ ہوا۔
ایکسپورٹ میں 12 فیصد کمی ہوئی۔ امپورٹ باہتر ارب ڈالر سے کم ہو کر اکیاون ارب ڈالر رہ گئی۔ ترسیلات زر میں تیرہ فیصد کمی آئی۔ جولائی تا مارچ مہنگائی کی شرح انتیس فیصد ریکارڈ ہوئی۔