اسلام آباد : آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 کی تفصیلات سامنے آگئیں، جس میں کہا ہے کہ اگر کوئی ریاست مخالف کام کرتا ہے یا ممنوعہ جگہ پر حملہ کرتا ہے توجرم کا مرتکب ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی سے منظور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
بل میں کہا گیا کہ کوئی شخص جان بوجھ کر امن عامہ کا مسئلہ پیدا کرتا ہےتوجرم کا مرتکب ہوگا اور کوئی ریاست مخالف کام کرتا ہے ممنوعہ جگہ پر حملہ کرتاہے توجرم کا مرتکب ہوگا۔
بل کے تحت دستاویزیامعلومات تک غیرمجازرسائی حاصل کرنیوالاشخص مجرم تصور ہوگا جبکہ بغیر پائلٹ وہیکل یاآلےکی ممنوعہ جگہ تک رسائی یا آس پاس ہونے کا ارتکاب کرنیوالا مجرم ہوگا۔
بل کے متن میں کہا ہے کہ ہتھیار، آلات ضائع ،ملکی مفادکیخلاف معلومات دستاویزکا انکشاف کرنے والا جرم کا مرتکب ہوگا اور دشمن یا غیر ملکی ایجنٹ کے ساتھ رابطے میں رہنے یا ملنے والا ذمہ دار ہوگا۔
بل کے مطابق ملک کےاندر یا باہر ریاستی مفادات کیخلاف کام کرنے والےکیخلاف کارروائی بھی اسی ایکٹ کے تحت ہوگی ، پاکستان کیلئےنقصان دہ کام کےجرم کےمرتکب فرد کو3سال قید، 10لاکھ جرمانہ یادونوں سزاملیں گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص جو جرم پر اکساتا ،سازش کرتا ہے یا ارتکاب کی کوشش کرتا ہے وہ سزا کامرتکب ہوگا جبکہ انٹیلی جنس ایجنسیاں کسی بھی وقت ،جگہ بغیروارنٹ داخل ہوکرتلاشی لےسکتی ہیں یا طاقت کااستعمال کرسکتی ہیں۔
بل کے متن میں کہنا ہے کہ دوران تلاشی برآمد ہتھیار، گولہ بارود، الیکٹرانک یا جدید آلات ضبط کرلئے جائیں گے اور ملزم کی گرفتاری کےدوران ضبط مواد تفتیشی افسریا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سربراہ کےحوالے کیا جائے گا۔
بل کے تحت تفتیشی افسرایف آئی اے کا افسرہوگا،مذکورہ افسرکی تقرری ڈی جی ایف آئی اے کرےگا، اور ضرورت پڑنے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جاسکے گی، اس ترمیم کا مقصد سرکاری دستاویزات اور املاک کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔