راولپنڈی: جماعت اسلامی اورحکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا آج ایک اور دور جاری ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی سربراہی میں حکومتی وفد جماعت اسلامی کے راولپنڈی میں مری روڈ پر دیے گئے دھرنے میں پہنچ چکا ہے۔وفاقی وزیراطلاعات عطاتارڑ، وزیراعظم کے میڈیا کوآرڈینیٹر بدرشہباز وڑائچ بھی، آر پی او، کمشنر راولپنڈی بھی حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ موجود ہیں۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان بھی مذاکرات میں موجود ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ خود امیر جماعت اسلامی مذاکرات کا حصہ ہیں۔
ایک گھنٹے سے زائد کا وقت ہو گزر چکا ہے اور مذاکرات جاری ہیں۔ دونوں کمیٹیوں کے ارکان حافظ نعیم کے کنٹینر میں موجود ہیں۔
دھرنا گاہ کے اطراف سیکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ہم اپنے7 مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور مطالبات پورے نہ ہوئے تو ہم مارچ کریں گے تحریری معاہدہ نہ ہوا تو حکومت کو بتا دوں دھرنا وسیع ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم واضح طور پر سن لےلالی پاپ نہ دو، آپ بہت بڑی عوامی تحریک کا انتظار کریں یہ دھرنا آخری دھرنا نہیں ہے ہمارے دھرنے میں بیٹھنےکا ایجنڈا محدود تھا ہماری مذاکراتی ٹیم اپنا کام زبردست کررہی ہے۔
جماعت اسلامی نے حکومت کے سامنے 10 مطالبات رکھے ہیں۔
- 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو 50 فیصد رعایت کا مطالبہ
- پیٹرولیم لیوی ختم اور مصنوعات میں حالیہ اضافہ فوری واپس لینےکا مطالبہ
- اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 20فیصدکمی لائی جائے
- اسٹیشنری آئٹمز پر لگائے گئےٹیکسز فوری ختم کیے جائیں
- حکومتی اخراجات کم کرکے غیر ترقیاتی اخراجات پر 35 فیصد کٹ لگایا جائے
- کیپسٹی چارجز اور آئی پی پیز کو ڈالروں میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے
- آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لیا جائے
- زراعت اور صنعت پر ناجائز ٹیکس ختم 50 فیصد بوجھ کم کیا جائے
- صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کو روزگار ملے
- تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ختم کئےجائیں ،مراعات یافتہ طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے