حکومتی اتحاد میں اختلافات بڑھنے لگے

پی ڈی ایم کے حکومتی اتحاد میں اختلافات بڑھنے لگے۔ بی این پی مینگل کی وزیرقانون اعظم تارڑ کے معاملات طے پانے کے بیان کی تردید کر دی۔

نائب صدربی این پی مینگل ملک ولی کاکڑ کا کہنا ہے کہ وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کا بیان حقائق کےبرعکس اور ڈیڈلاک برقرار ہے بلوچستان کےقدرتی وسائل کاتحفظ بی این پی مینگل کی ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر ایاز صادق نےملاقات کاوقت مانگا پارٹی مشاورت کےبعد دیں گے غیر ملکی سرمایہ کاری بل اٹھارویں ترمیم کےمنافی ہے اتحاد سے نکلنےکا فیصلہ کورکمیٹی کا اختیار ہے۔

https://urdu.arynews.tv/akhtar-mengal-says-we-have-not-been-taken-into-confidence-regarding-reko-diq-bill/

گزشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ریکوڈک بل کے معاملے میں ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں کے ساتھ ہمیشہ ایسا ہی رویہ اپنایا جاتا ہے اور حقوق نہیں دیے جاتے، ریکوڈک کے معاملے میں بھی بلوچستان کو حقوق نہیں دیے جا رہے۔

اختر مینگل نے کہا: ’ریکوڈک معاملے میں بلوچستان کوئی بزنس پارٹر نہیں جو شیئر دیا جا رہا ہے۔ ریکوڈک کی زمین صوبے کی ملکیت ہے اس پر پہلا حق ہمارا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق بل پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا اور اس بل کو حکومت نے مشاورت کے بغیر ہی منظور کروا لیا۔‘