ڈی آئی جی لاہور شارق جمال جو جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شپ اپنے فلیٹ میں مردہ پائے گئے تھے ان ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈی آئی جی لاہور شارق جمال جو جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب فلیٹ میں مردہ پائے گئے تھے ان ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آ گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ متوفی کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں پائے گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شارق جمال آدھا منہ کھلا ہوا تھا اور ان کے ہونٹوں اور دانتوں پر خون کے نشانات تھے تاہم جسم پر تشدد کے نشانات نہیں ملے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ متوفی ڈی آئی جی لاہور کا جسم اکڑا ہوا تھا اور بائیں کہنی پر زخم کا ایک پرانا نشان پایا گیا۔
واضح رہے کہ ڈی آئی جی لاہور شارق جمال جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب نشتر تھانے کی حدود میں واقع فلیٹ میں مردہ پائے گئے تھے جب کہ ان کی رہائش تھانہ ڈیفنس اے کے علاقے فیز فور میں تھی۔ لاش ملنے کے بعد پولیس نے شواہد جمع کرنے کے بعد مذکورہ فلیٹ کو سیل کر دیا۔
پولیس نے وقوعہ کے بعد ایک مرد اور ایک خاتون کو حراست میں لیا تھا جنہیں تفتیش کے لیے سی آئی اے سینٹر منتقل کیا گیا تھا جہاں زیر حراست خاتون نے بتایا کہ شارق جمال کا اہلیہ سے تنازع تھا اور وہ دوست کے فلیٹ میں رہائش پذیر تھے۔
لاش کا گزشتہ روز جناح اسپتال میں پوسٹمارٹم کیا گیا تھا جس کے بعد میت کو ورثا کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ شارق جمال ڈی آئی جی ٹریفک اور ڈی آئی جی ریلوے بھی تعینات رہے، وہ کچھ عرصہ قبل ہی محکمانہ پروموشن کورس کر کے آئے تھے اور انہوں نے گریڈ 21 میں ترقی کے لیے کورس کیا تھا۔ ڈی آئی جی شارق جمال ان دنوں او ایس ڈی تھے۔