خناق کے کیسز میں ہوشربا اضافہ، بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

diphtheria خناق

کراچی سمیت اندرون سندھ خناق کے کیسز اور اس سے بچوں کی اموات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اس سے بچاؤ کیلئے ہر ممکن اقدامات کی ضرورت ہے۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پروفیسر ڈاکٹر شوبھا لکشمی نے بتایا کہ خناق ایک موسمی بیماری ہے جس کی ویکسین موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خناق ایک سنگین بیکٹریل انفیکشن ہے، جو عام طور پر ناک اور گلے کی نالیوں کی متاثر کرتا ہے۔ یہ سائنو بیکٹیرم کی وجہ سے ہوتا ہے۔

سائنو بیکٹریم خناق انفیکشن ہونے کی وجہ سے جگہ جگہ ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے۔ اس میں زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں جو خون کے دھاروں میں شامل ہوتے ہیں۔

مریض کے گلے میں خراش ہوتی ہے، غدود کے بڑھ جانے سے گلے میں سوجن پیدا ہوتی ہے جس سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ ایک موٹی سرمئی رنگ کی جھلی گلے یا ٹانسلز کو ڈھانپتی ہے جس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر شوبھا کا کہنا تھا کہ یہ بیماری مریض کو ہاتھ لگانے یا اس کے کھانسنے اور چھینکنے سے بھی پھیلتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس بیماری پر قابو پانے کیلیے ویکسی نیشن کی کوریج بہتر بنانے کی ضرورت ہے، حفاظتی ٹیکوں سے ہی اس بیماری سے بچاؤ ممکن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر کسی بچے کی کھانسی تین دن تک نہیں رک رہی یا اس کے تالو میں سفید رنگ کی جھلی پیدا ہوجاتی ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں، اس کے علاوہ اگر کسی بچے کو ویکسین نہیں لگی تو فوراً بوسٹر ویکسین لازمی لگوائیں۔