اسلام آباد : پلڈاٹ کی جانب سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحلیل شدہ قومی اسمبلی نے پانچ برس میں 279 بل منظور کئے گئے جبکہ جبکہ 14ویں قومی اسمبلی نے 192 بل منظور کئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) نے رپورٹ جاری کردی، جس میں بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کے آخری تین ہفتوں میں 73 بل منظور کیے گئے، 36 مسودہ قانون یا 49 فیصد بل متعلقہ کمیٹیوں کو بھیجے گئے نہ ان پر بحث کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پندرویں قومی اسمبلی نے گزشتہ تین اسمبلیوں کے مقابلے میں زیادہ قانون سازی کی ، تحلیل شدہ اسمبلی پر قومی خزانے سے فی گھنٹے دو کروڑ 42لاکھ (24.23 ملین) روپے خرچ ہوئے۔
پلڈاٹ نے بتایا کہ قومی اسمبلی نے پانچ برس میں صرف 1245 گھنٹے کام کیا، تحلیل ہونے والی قومی اسمبلی میں سالانہ 249 گھنٹے کام ہوا اور کام کرنے کی اوسطاً شرح 21 فیصد کم رہی جبکہ 14ویں قومی اسمبلی میں کام کرنے کی شرح 315 گھنٹے سالانہ تھی۔
رپورٹ کے مطابق 15ویں قومی اسمبلی کے پانچ برس میں 452 اور سالانہ اوسطاً 90 اجلاس ہوئے جبکہ 14ویں قومی اسمبلی کے 495 اور سالانہ اوسطاً 99 اجلاس ہوئے تھے۔15ویں قومی اسمبلی کے اجلاس 14ویں قومی اسمبلی سے 9فیصد کم رہے۔
پلڈاٹ کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اجلاس کے لئے 25 فیصد ارکان کی موجودگی ضروری ہے، اکثر اجلاسوں کی ارکان کی تعداد کورم سے کم رہی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی بطور قائد ایوان حاضری 11 اور شہباز شریف کی 17 فیصد رہی، نواز شریف کی بطور قائد ایوان حاضری 14 فیصد اور شاہد خاقان عباسی کی اوسطاً حاضر 19 فیصد رہی۔
پلڈاٹ کے مطابق پانچ برس کے دوران ارکان قومی اسمبلی کی اوسطاً حاضری 61فیصد رہی ، بجٹ اجلاسوں میں اوسطاً 173 ارکان شریک ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی حکومت نے قانون سازی کے لئے آرڈیننس پر بہت انحصار کیا، 5 سالوں میں قومی اسمبلی میں پیش کئےگئے75 آرڈیننس میں سے 3 مخلوط حکومت جبکہ 72 پی ٹی آئی حکومت نے نافذ کئے۔
رپورٹ میں کہنا تھا کہ 14 ویں قومی اسمبلی نے صرف 38 آرڈیننس جاری کئے گئے تھے جبکہ 15 ویں قومی اسمبلی کے منظور کئے گئے آرڈیننس کی تعداد میں 97 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔