ڈی پی او کولائی پالس کوہستان مختاراحمد تنولی نے لڑکی کے قتل سے متعلق میڈیا پر چلنے والی خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی جرگے نے لڑکی کے قتل کا فیصلہ نہیں کیا، لڑکی کو اس کے والد اور رشتے داروں نے قتل کیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈی پی او کولائی پالس کوہستان مختار احمد تنولی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کوہستان میں لڑکی کے قتل کے حوالے سے کہا کہ ایڈٹ شدہ تصاویر وائرل ہوئیں، ایسا واقعہ ہونا اس علاقےکی بدقسمتی ہے۔
مختیاراحمد تنولی نے بتایا کہ ایک بچی کاقتل ہوا،اطلاع ملنے پرمیں اورایس ایچ او موقع پر پہنچے، علاقے میں پہنچنے میں 2 سے 3 گھنٹے لگ گئے، مقتولہ کی لاش تحویل میں لیکراسپتال منتقل کی اور جو بچی زندہ تھی اسے ریسکیو کرکے عدالت میں پیش کیا۔
ڈی پی او کولائی پالس کوہستان کا کہنا تھا کہ بچائی جانیوالی لڑکی کی 26 نومبرکوشادی بھی ہوچکی ہے۔
انھوں نے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا پر آرہا ہے کہ جرگہ ہوا اور یہ واقعہ ہوگیا لیکن ایسا کوئی جرگہ نہیں ہوا، میڈیا پر چلنے والی خبریں غلط ہیں، کوئی بڑا جرگہ ہوتا تو دونوں بچیوں کو مار دیا جاتا۔
مختیاراحمدتنولی کا کہنا تھا کہ لڑکی کے قتل کا فیصلہ جرگےنےنہیں دیا، والد، چچا اور 2 سے 3 رشتہ داروں نے گھرمیں بیٹھ کر جلد بازی میں فیصلہ کیا اور لڑکی کو قتل کردیا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ علاقے میں 10 سے 12 سال پہلے آنر کلنگ بہت زیادہ تھی، پہلے واقعات کے بعد سمجھوتے ہوجاتےہیں تھے لیکن اب اس چیز کو ختم کر رہے ہیں۔