برطانیہ میں شعوری طور پر چھینک روکنے والے شخص کو ایسی اذیت ناک صورتحال سے گزرنا پڑا جس سے ہم سب کو سبق حاصل کرنا چاہیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ شخص کو گاڑی چلانے کے دوران چھینک آئی تو اس نے روکنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے دباؤ عام چھینک سے کئی زیادہ بڑھ گیا۔
شخص کی سانس لینے کی نالی اس دباؤ کو برداشت نہ کر سکی اور پھٹ گئی۔ اس کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کا معائنہ کیا۔
متعلقہ: چھینکنے کا انداز بتاتا ہے آپ کی شخصیت، دلچسپ معلوماتی رپورٹ
ڈاکٹروں نے دیکھا متاثرہ شخص کی گردن کے دونوں اطراف سوجن ہے۔ اس نے اشاروں کی مدد سے بتایا کہ اس نے شعوری طور پر چھینک کو روکنے کی کوشش کی۔
جب اس کا ایکسرے اور الٹراساؤنڈ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ سانس لینے کی نالی میں دباؤ کی وجہ سے دو ملی میٹر کا سوراخ ہوگیا ہے۔
چھینک روکنا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف سانس لینے کی نالی متاثر ہوتی ہے بلکہ کان کے پردے پھٹ سکتے ہیں اور دماغ کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔