امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضے کے معاملے کو اسرائیل پر چھوڑ دیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پورے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے سے متعلق سوال پر کہا کہ انکی حکومت کی توجہ فلسطینیوں کے محصور علاقوں میں زیادہ غذا پہنچانے پر ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ غزہ کے باقی معاملے پر وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ یہ زیادہ تر اسرائیل پر منحصر ہوگا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے منگل کو سینئر سیکیورٹی حکام سے ملاقات کی تھی۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کی حمایت کی جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کا غزہ میں امداد کا انتظام امریکا کے زیرانتظام لینے کا منصوبہ ہے۔
دوسری جانب حماس کی جانب سے اہم فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ تشکیل دی جانے والی حکومتی انتظامیہ میں حصہ نہیں لیا جائے گا۔
حماس رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب ٹی وی کو انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ حماس کو غزہ پٹی کی گزرگاہیں اور امدادی کارروائیوں کا کنٹرول سنبھالنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے بے دخلی روکنے کیلئے بین الاقوامی برادری کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔
ٹرمپ کا روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیاں لگانے کا اعلان
حماس رہنما کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام اور حماس پر بہت زیادہ دباؤ ہے، جنگ بندی کے لئے مثبت رویہ اختیار کرلیا گیا ہے۔
حماس رہنماء نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کی غزہ پٹی پر قبضے کی دھمکی اسرائیل کی بدنیتی کی عکاسی کرتی ہے، اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ کے جذبات سے بخوبی آگاہ ہیں۔