سفاک زمینداروں نے دو گدھیوں کی ٹانگیں توڑ دیں

گدھی

پاکستان میں جانوروں پر بڑھتے مظالم و تشدد کی خبریں آئے روز خبروں کا حصہ بن رہی ہیں، پہلے اس طرح کے واقعات کم رپورٹ ہوتے تھے تاہم اب ان میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

پنجاب کے دو شہروں میں بے زبان جانوروں پر بہیمانہ تشدد کے دو واقعات پیش آئے ہیں، جس میں سفاک زمینداروں نے معمولی بات پر 2 بےزبان گدھیوں کی ٹانگیں توڑ ڈالیں۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پتوکی کے رہائشی محنت کش نے جیسے ہی گدھی کو ریڑھی سے الگ کیا وہ بھاگ کر فصل میں چلی گئی۔

گدھی کے مالک نے پولیس کو بتایا کہ میں اور میرابیٹا گدھی کو تلاش کررہے تھے کہ اس کی چیخنے کی آواز سنائی دی، جاکر دیکھا تو فصل کے ساتھ حویلی میں گدھی خون میں لت پت زخمی حالت میں ملی۔

دوسرے واقعے میں ایک گدھی اپنے بچے کے پیچھے فصل میں گئی تو زمیندار نے اسے پکڑلیا اور کلہاڑی کے وار سے اس کی ٹانگ توڑ دی۔

پولیس کے مطابق دونوں واقعات تھانہ صدر پتوکی اور تھانہ سرائے مغل کےعلاقوں میں پیش آئے، واقعات کے مقدمات درج کرکے ملزمان کی تلاش کی جارہی ہے۔

اس سے قبل بھی اسی طرح کے واقعات پیش آچکے ہیں۔ گزشتہ ماہ ایک با اثر زمیندار نے صرف اس بات پر کہ گدھی اس کے کھیتوں میں گھس کر چارہ کھا رہی تھی، پہلے اس پر شدید تشدد کیا اور پھر درانتی سے اس کا پیٹ پھاڑ دیا۔

واضح رہے کہ سانگھڑ میں بھی اونٹنی کی ٹانگ کاٹے جانے کا سنگین واقعہ پیش آنے کے بعد حیدرآباد میں گدھے پر بہیمانہ تشدد کرکے ٹانگ توڑ دی گئی تھی جو چند دن شدید اذیت میں رہنے کے بعد ہلاک ہوگیا تھا۔

جانوروں پر تشدد کی سزا کیا ہے؟

پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 428 کے تحت وہ جانور جن کی قیمت 10 روپے یا اس سے زیادہ ہے انہیں مارنے، زہر دینے، معذوری میں مبتلا کرنے اور ناکارہ بنانے والے فرد کو 2 سال کی سزا اور جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔

سیکشن 429 کے تحت50 روپے یا اس سے زیادہ مالیت کے بڑے جانوروں مثلاً اونٹ، ہاتھی، گائے، بیل، بھینس اور دیگر کو مارنے، زہر دینے یا معذوری میں مبتلا کرنے والے شخص کو 5 سال کی سزا ہوسکتی ہے۔