اسلام آباد : ماہر معاشیات اشفاق تولہ کا امریکی ڈالر کی قیمت کے حوالے سے بڑا بیان آگیا، جس میں انھوں نے بتایا حقیقت میں ڈالرکی قیمت کتنے روپےہونی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر مملکت و ماہر معاشیات اشفاق تولہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘اعتراض ہے’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف اپنے پروگرام پر2 نظرثانی جائزے ایک ساتھ کرنا چاہ رہا تھا، پاکستان نومبر میں آئی ایم ایف پروگرام پرایک رویوکرانےپرتیارتھا اور آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ جولائی میں ہوچکا تھا۔
ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ 26.6 ارب ڈالر میں 16.6 ارب ڈالر رول اوور ہونےہیں، رہ جانےوالے10ارب ڈالر میں سے ایک ارب ڈالر قرض واپس کرچکے ہیں ، اکتوبر میں آئی ایم پروگرام کی قسط ، ورلڈبینک اور دیگر سے ملا کر ساڑھے3 ارب ڈالر آئیں گے اور 2 ارب ڈالر کا کمرشل لون لینے کا کہا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرا م لیکر غلطی کی ہےخمیازہ بھگتنا پڑے، قرضوں کارول اوور بغیر آئی ایم ایف کےمل جاتاتو اچھے طریقے سے مینیج کرسکتے تھے۔
سابق وزیر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ میکرواستحکام کی غریب عوام نےبہت بڑی قیمت اداکی ہے، حقیقت میں ڈالر کی قیمت 235 روپے ہونی چاہیے ، 9فیصد مہنگائی کی شرح قوم کو تحفے میں دیکر میکرو استحکام حاصل کی گئی ہے۔
ماہر معاشیات نے بتایا کہ پاکستان پر رواں مالی سال 26ارب ڈالرکا قرضہ واجب الادا ہے، جس میں ساڑھے 16 ارب ڈالر کے لگ بھگ قرضہ رول اوور کردیاجائےگا اور پاکستان کو رواں مالی سال تقریباً 10ارب ڈالر قرضے کی ادائیگی کرنا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ حکومت 7 ارب ڈالر تک کی رقم کا انتظام کرلےگی، ساڑھے3ارب ڈالر تک کامعاملہ ہے جو دیگر اداروں سے حاصل کیاجاسکتاہے، میری رائے میں آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کی ضرورت نہیں تھی، مشکل ہوگی، آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر ہم زیادہ بہتر طور پر ملک چلا سکتےتھے۔