الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا میں مخصوص نشستوں پر ن لیگ کی درخواست منظور کر لی۔
الیکشن کمیشن نے کے پی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کا فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ کے پی اقلیتی نشست پر جےیو آئی اور ن لیگ میں ٹاس ہو گا۔
الیکشن کمیشن نے پیر کو سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
کےپی میں (ن) لیگ اور جے یو آئی کو 9،9 مخصوص نشستیں مل گئیں جب کہ پی پی کو 5، پی ٹی آئی اور اے این پی کو ایک ایک نشست مل گئی۔
جے یو آئی کے کامران مرتضیٰ نے دلائل میں کہا کہ ہمارے ساتھ جو ن لیگ نے طے کیا آج اس کے برعکس کیا جا رہا ہے، یہ رولز کی خلاف ورزی ہوگی اگر طارق اعوان کو 9 روز کے بعد بھی شامل کیا جائے۔
پیپلز پارٹی کے وکیل نئیر بخاری نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کا معاملہ جے یو آئی اور ن لیگ کے درمیان ہے، ن لیگ کا دعویٰ ہمارے خلاف نہیں ہے، یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے ساتھ ہے، ہمارا اس پر کوئی تنازع یا معاملہ نہیں ہے۔عوامی نیشنل پارٹی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ضمنی انتخاب میں ہم ایک سیٹ جیتے ہیں، ہمارا یہ مؤقف ہے کہ جب انتخابات ہوئے اس کے بعد کی صورت حال کے مطابق سیٹیں دی جانی چاہیے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق 2 فیز میں نوٹیفکیشن ہوئے، پہلے تو سنی اتحاد کونسل والا معاملہ حل نہیں ہوا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کے وکیل نے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ جنرل نشستوں کے بعد ہی مخصوص نشستیں ملنی ہیں، جتنی جنرل نشستیں ہوں گی اتنی ہی مخصوص نشستیں ملنی چاہیے، سب سے اہم مسئلہ کٹ آف تاریخ کا ہے۔
وکیل پی ٹی آئی پی نے کہا کہ مخصوص نشستیں واپس نہیں لی جا سکتیں، ہمارے تحفظات ہیں کہ ہمارے 2 نمائندوں کو ایک شمار کیا گیا ہے، نوٹیفکیشنز کے ساتھ اگر دیکھا جائے تو ہماری 2 مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔