سیاسی جماعتوں کی طرف سے عام انتخابات میں قانون کے مطابق پانچ فیصد ٹکٹیں خواتین کو نہ دئیے جانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سے کل تک جواب طلب کرلیا۔
نجی تنظیم کی جانب سے پارٹی ٹکٹس کے معاملے پر الیکشن کمیشن سے رجوع کیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے ایکشن نہ کئے جانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔
درخواستگزار کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے پی پی پی، جماعت اسلامی، اے این پی اور جے یو آئی ایف خواتین کو 5 فیصد ٹکٹ دینے میں ناکام رہے جب کہ قومی اسمبلی جنرل نشستوں پر ایم کیو ایم نے 9.6، مسلم لیگ ن نے 7.8 فیصد ٹکٹ خواتین کو جاری کیے
https://urdu.arynews.tv/fafen-women-candidates-elections-2024/
درخواست میں کہا گیا کہ پیپلز پارٹی نے 4.5، جماعت اسلامی نے 4.4، اے این پی نے 3.3 فیصد ٹکٹ خواتین کو جاری کیے، ٹی ایل پی نے 0.9، بی این پی اور جے یو آئی ایف نے کسی خاتون کو ٹکٹ جاری نہیں کیا۔
پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی، ٹی ایل پی اور ایم کیو ایم خواتین کو 5 فیصد ٹکٹ دینے میں ناکام رہے جب کہ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم، اے این پی اور ٹی ایل پی خواتین کو جنرل نشستوں پر 5 فیصد ٹکٹ دینے میں ناکام رہے۔
سیاسی جماعتیں 5 فیصد ٹکٹ خواتین کو نہیں دیتیں تو وہ انتخابی نشان کے لیے اہل نہیں رہتیں، 2018 میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، اے این پی، اور ٹی ایل پی نے یہ بنیادی ضرورت پوری کی تھی۔