پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے پر فردوس عاشق سے 15 فروری تک تحریری جواب طلب

پولنگ کے دن پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے آئی پی پی رہنما فردوس عاشق اعوان سے 15 فروری تک جواب طلب کر لیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پولنگ کے دن پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے کے معاملے پر استحکام پاکستان پارٹی کی رہنما فردوس عاشق اعوان الیکشن کمیشن کے روبرو پیش ہوئیں جہاں بینچ نے ان کا موقف سننے کے بعد مذکورہ واقعے پر 15 فروری تک تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے سامنے فردوس عاشق اعوان نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ امیدوار کا حق  ہے کہ وہ اپنا پولنگ اسٹیشن وزٹ کرے اور میں اپنے حلقے کا پولنگ اسٹیشن وزٹ کرنے گئی تھی جہاں دیکھا کہ پولنگ اسٹیشن کی گیلری بند تھی  اور ہمارے سپورٹرز، ووٹرز پولنگ اسٹیشن کے باہر کھڑے تھے۔

آئی پی پی رہنما نے بتایا  کہ وہاں موجود ایک شخص لوگوں کو آواز دے کر اندر بلا رہا تھا اور ہمیں نہیں معلوم تھا کہ جو لوگوں کو اندر جانے سے روک رہا ہے وہ کون میں کیونکہ وہ سادہ کپڑوں میں تھا میں اندر گئی اور پریذائیڈنگ افسر سے پوچھا کہ آپ کدھر ہیں اس کی ہمارے پاس ویڈیو بھی ہے جس میں پولیس والوں کو کہہ رہی ہوں کہ آپ کیا کر رہے ہیں؟

اس موقع پر ممبر کے پی الیکشن کمیشن نے استفسار کیا کہ آپ کو کس نے یہ حق دیا تھا کہ تھپڑ ماریں، کیا قانون آپ کو یہ حق  دیتا ہے؟ اگر آپ کی کوئی شکایات تھیں تو درج کراتیں۔ اس پر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ نہیں مجھے قانون یہ حق نہیں دیتا اور میں نے اس پر معذرت بھی کی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تھپڑ نہیں مارا۔

فردوس عاشق اعوان کے اس انکار پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ میڈم کی ویڈیو چلائیں جس پر آئی پی پی رہنما نے کہا کہ آپ اس کے ساتھ میری دی ہوئی ویڈیو بھی چلائیں۔

اس موقع پر پولیس حکام نے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا کہ مذکورہ حلقے میں سوائے اس پولنگ اسٹیشن کے تمام پولنگ اسٹیشنز پر پُر امن پولنگ ہوئی۔

الیکشن کمیشن نے فردوس عاشق اعوان اور پولیس کا موقف سننے کے بعد آئی پی پی رہنما سے پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے پر 15 فروری تک تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔

دوسری جانب فردوس عاشق اعوان نے کار سرکار میں مداخلت کے الزام پر خود پر درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے اور درخواست دائر کرنے کے لیے بائیو میٹرک تصدیق کرائی ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے اپنی درخواست میں حکومت اور اے ایس آئی امجد علی کو فریق بنایا ہے جب کہ پٹیشنر کے خلاف درج ایف آئی آر کو بھی حفاظتی ضمانت کا حصہ بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 9 فروری کو تھانہ صدر سیالکوٹ کے اے ایس آئی نے فردوس عاشق اعوان کے خلاف کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کرایا تھا۔