اسلام آباد: الیکشن ایکٹ میں کی گئی حالیہ ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست پاکستان بار کونسل کے 6 ممبران کی جانب سے دائر کی گئی جس میں الیکشن کمیشن، وزارت قانون اور وفاق سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن ایکٹ میں حالیہ ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے اور سپریم کورٹ وفاق اور الیکشن کمیشن کو حالیہ ترمیم پر عملدرآمد سے روکے کیونکہ یہ آئین کی مختلف شقوں سے تصادم ہے۔
پاکستان بار کونسل کے 6 ممبران نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ حالیہ ترمیم سے سپریم کورٹ فیصلہ کالعدم قرار دینے کی کوشش کی گئی، ترمیم قانون کی حکمرانی اور اختیارات کی تقسیم کیلیے خطرہ ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن ایکٹ ترمیم سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے کو ختم کرنے کی کوشش ہے، ترمیم کا ماضی سے اطلاق سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔
اس میں کہا گیا کہ ترمیم کا سیکشن 4 آزاد امیدواروں کے خلاف امتیازی رویہ اور آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا مقصد خاص سیاسی جماعت کو نشانہ بنانا ہے۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کیا ہے؟
الیکشن ایکٹ 2017 میں یہ ترمیمی بل سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد لایا گیا ہے جس کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حکم جاری کیا گیا کہ تحریک انصاف کو اس کی مخصوص نشستیں دی جائیں۔
پہلی ترمیم کے مطابق کوئی رکن اسمبلی اپنا سیاسی جماعت سے وابستگی کا پارٹی سرٹیفکیٹ تبدیل نہیں کرسکتا۔
دوسری ترمیم کے مطابق مخصوص نشستوں کے حصول کیلیے ضروری ہے کہ کسی جماعت نے وقت پر فہرست جمع کروا رکھی ہو۔
پہلی ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 66 میں متعارف کروائی گئی ہے جبکہ دوسری ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 104 میں متعارف کروائی گئی ہے۔ ترمیمی ایکٹ 2024 کے مطابق یہ دونوں ترامیم منظوری کے بعد فوری طور پر نافذالعمل ہوں گی۔