امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد یورپی یونین نے امریکا کے خلاف جوابی ٹیرف مؤخر کر دیا۔
یوروپی یونین نے امریکا سے برآمدات پر جوابی محصولات میں تاخیر کی ہے کیونکہ حکام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یکم اگست کی ڈیڈ لائن سے پہلے واشنگٹن کے ساتھ تجارتی معاہدے تک پہنچنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔
یورپ نے امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدوں کی امیدوں کو برقرار رکھا ہے۔
یوروپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے کہا کہ یورپی بلاک اپنے انسدادی اقدامات کی معطلی میں توسیع کرے گا کیونکہ اس نے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بات چیت جاری رکھی ہے۔
انہوں نے برسلز میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ اسی وقت ہم جوابی اقدامات کے لیے تیاری جاری رکھیں گے جس کے لیے ہم پوری طرح تیار ہیں، ہم ہمیشہ سے بہت واضح رہے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے حل کو ترجیح دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ برقرار ہے اور ہم یکم اگست تک جو وقت ہمارے پاس ہے اسے استعمال کریں گے۔
یورپی یونین کا یہ اعلان ٹرمپ کی جانب سے یکم اگست سے یورپی اور میکسیکو کی برآمدات پر 30 فیصد ٹیرف لگانے کے اعلان کے بعد آیا ہے۔
ٹرمپ نے بڑے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مزید جامع تجارتی معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کے بعد یورپی یونین اور میکسیکو کی تمام اشیا پر 30 فیصد ٹیرف لگا دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ یورپی یونین اور میکسیکو سے آنے والی اشیا کی مصنوعات پر یکم اگست سے تیس فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ صدر ٹرمپ اب تک کئی ممالک کو تجارتی خطوط بھیج چکے ہیں جن میں میانمار، لاؤس پر 40 فیصد، جنوبی افریقا، سری لنکا، الجزائر، عراق اور لیبیا پر 30 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ یکم اگست سے کینیڈین برآمدات پر بھی 35 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔