یورپی یونین کی جانب سے حیرت انگیز قانون پاس کیا گیا ہے جس کے تحت جنگلات کی کٹائی سے منسلک اشیا کی درآمد پر پابندی عائد ہوگی، اس اقدام سے پام آئل کمپنیوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپ نے اس سال جنگلات کی کٹائی سے منسلک اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی تھی، پام آئل بنانے والی ملائیشیا کی دو سب سے بڑی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے نئے قانون سے پام آئل کی بڑی کمپنیاں متاثر نہیں ہوں گی۔
دنیا بھر میں پام آئل کے دو سرفہرست پروڈیوسرز اور برآمدکنندگان انڈونیشیا اور ملائیشیا ہیں، جنھوں نے اس قانون کو امتیازی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد یورپی یونین کی تیل کے بیجوں کی مارکیٹ کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ پام آئل ایک ایسی پروڈکٹ ہے جو لپ اسٹک سے لے کر پیزا تک ہر چیز میں استعمال ہوتی ہے۔
پیر کو منعقد ہونے والی ایک صنعتی کانفرنس کے دوران ملائیشیا کے پروڈیوسرز سیم ڈاربی پلانٹیشن اور یونائیٹڈ پلانٹیشن نے بتایا کہ نئے قانون کی تعمیل کرنے میں انھیں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں ہوگا کیوں کہ وہ پہلے ہی کافی عرصے سے جنگلات کی کٹائی والی زمین پر کاشت کاری نہیں کر رہے ہیں۔
یونائیٹڈ پلانٹیشنز کے چیف ایگزیکٹیو کارل بیک نیلسن کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملائیشیا میں زیادہ تر بڑی کمپنیوں نے 10 سے 15 سال پہلے ہی جنگلات کی کٹائی والی زمینوں اور نباتاتی کوئلے کی حامل جگہوں کا استعمال بند کر دیا تھا۔ تاہم کمپنی چھوٹے کسانوں کے لیے فکر مند ہے کہ وہ کیسے اس قانون کی تعمیل کریں گے۔