انتخابات سے قبل مودی سرکار کی بڑی دھاندلی عوام کے سامنے عیاں ہوگئی، سال 2017میں الیکٹورل بانڈ بل کےذریعےبی جےپی نےتاریخ کی سب سےبڑی انتخابی دھاندلی کی۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کی تاریخ کا سب سے بڑا انتخابی اسکینڈل منظر عام پر آگیا اور انتخابات سے قبل مودی سرکار کی بڑی دھاندلی عوام کے سامنے عیاں ہوگئی۔
2017 میں پاس ہونے والے الیکٹورل بانڈ کے بل کے ذریعے بی جے پی نے تاریخ کی سب سے بڑا انتخابی دھاندلی کی اور الیکٹورل بانڈ کے نام پر کارپوریٹ سیکٹر سے عطیات کے ذریعے مودی سرکار نے 12930 کڑور حاصل کیے
مودی سرکار نے عطیات کے بدلے میں نجی کمپنیوں پر سرکاری پروجیکٹس اور ٹینڈرز کی بارش کردی، پینتیس میں سےسات فارماسیوٹیکل کمپنیوں کیخلاف خراب دوابنانے کےمقدمات چل رہے تھے جواچانک ختم ہوگئے۔
حال ہی میں بی جے پی نے انتخابی مہم کے لیے چندہ جمع کرنے کے لیے پورٹل کا آغازکیا، سوشل میڈیا پر اپنےعطیات کی رسیدیں بھی پوسٹ کیں
، بی جےپی کے وزرا نےسوشل میڈیا پر محض 1000 سے 2000 تک کے عطیات کی رسیدیں پوسٹ کیں۔
بی جے پی کےاہلکاروں کی رسیدوں سے اندازہ لگایا جائے تو کل 1 لاکھ بھی نہیں بن پاتےتوپارٹی فنڈزمیں تقریباً 13ہزارکروڑ کیسے موجود ہیں؟
اسکرول، نیوز لانڈری اور نیوز منٹ جیسی ویب سائٹس پر مودی سرکار کے گھپلے کی تحقیقاتی رپورٹ شائع کی گئی، جس میں ثابت کیا گیا کہ الیکٹورل بانڈ کے نام پر تاریخ کی سنگین ترین دھاندلی کی گئی۔
مودی سرکارنے2002 کے چندوں کی رسیدیں عطیہ کرنے والوں کے نام اور تصویروں کیساتھ پبلک کیں، جبکہ کارپوریٹ کمپنیز کی جانب سے ملنے والے کروڑوں کے عطیات کی معلومات پبلک کرنے سے انکار کردیا۔
سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود بی جے پی نےکروڑوں کے عطیات کی معلومات دینے سے یہ کہہ کے انکار کردیا کہ عطیہ دینے والوں کے نام ان کی مرضی کے مطابق ریکارڈ ہی نہیں کیے گئے۔
اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق الیکٹورل بانڈ کے ذریعے ملنے والے عطیات میں سے محض 2000 کروڑ سے بھی کم کانگرس کو ملے جبکہ بی جے پی کو 13 ہزار کروڑ ملے۔
معروف صحافی پونم اگروال نے بھی اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں الیکٹورل بانڈ کے نام پر ہونے والی دھاندلی کا راز فاش کیا ، پونم اگروال نے اپنی تحقیق کے دوران سٹیٹ بینک آف انڈیا سے الیکٹورل بانڈ خریدا اور پھر اسکا فرانزک ٹیسٹ بھی کروایا جس سے مودی سرکار کے گھپلے کے واضح ثبوت سامنے آئے۔
اسکرول اور نیوز لانڈری کی رپورٹ کے مطابق ای ڈی، سی بی آئی اور آئی ٹی نے 40 سے زائد کارپوریٹ کمپنیز پر چھاپے مارے جن کے نتیجے میں انہوں نے قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے مودی سرکار کو کروڑوں کے عطیات دیے۔
رپورٹ کے مطابق 2020 کے بعد سے بی جے پی کی آمدنی میں 23 فیصد تک اضافہ ہوا جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بی جے پے پر وزرا اور کاروباری شخصیات کو اغوا کرکے عطیات حاصل کرنے کے الزامات بھی لگائے ہیں۔
مختلف میڈیا چینلز کی نجی تحقیقاتی رپورٹس سے بھی ثابت ہوا کہ بی جے پی نے تشدد کا استعمال کرتے ہوئے عطیات وصول کیے، 35 فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے مجموعی طور پر 1000 کروڑ کا عطیہ دیا۔