F-35 اسرائیلی طیاروں کے حوالے سے اہم خبر، ان طیاروں سے غزہ میں بمباری کی جاتی ہے

F-35 اسرائیل برطانیہ پرزے

لندن: الجزیرہ کے مطابق برطانیہ کی حکومت کو اسرائیل کے زیر استعمال F-35 جیٹ کے لیے پرزوں کی برآمد پر ہائی کورٹ کے چیلنج کا سامنا ہے، لندن میں وکلا کی تنظیم گلوبل لیگل ایکشن نیٹ ورک (GLAN) اور رام اللہ میں فلسطینی حقوق کی تنظیم الحق یہ کیس لڑ رہے ہیں۔

گلن کے وکیل جینن واکر نے الجزیرہ کو بتایا کہ وہ عدالت جا رہے ہیں تاکہ برطانوی حکومت کو اسرائیل کو F-35 جیٹ کے پرزوں کی سپلائی بند کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کریں۔

واکر نے کہا ’’ہم جانتے ہیں کہ اسرائیل F-35 جیٹ طیاروں کو عام شہریوں پر بمباری کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے، جیسا کہ 18 مارچ کو ہونے والا حملہ جس نے جنگ بندی معاہدے کو توڑا، یہ حملے برطانیہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہوں گے۔‘‘

واکر نے غزہ کے اس سب سے مہلک ترین دنوں میں سے ایک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں سینکڑوں شہری مارے گئے تھے۔ واضح رہے کہ اٹھارہ مارچ کے اسرائیلی حملے میں 400 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے تھے۔ واکر نے کہا ’’ہم جانتے ہیں کہ ہر F-35 جیٹ میں کچھ برطانوی پرزے ہوتے ہیں۔‘‘


نصر میڈیکل کمپلیکس پر بمباری، اسرائیلی فورسز نے صحافی حسن أصليح کو قتل کر دیا


یہ چار روزہ کیس آج منگل کو شروع ہونے والا ہے، ادھر غزہ پر F-35 جیٹ طیاروں کی مدد سے اسرائیل کے حملے تاحال جاری ہیں، اس جارحیت میں اب تک 61,700 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ستمبر 2024 میں برطانیہ نے ایک جائزے کے بعد اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد کے 350 میں سے تقریباً 30 لائسنسوں کو معطل کر دیا تھا، لیکن F-35 جیٹ کے پرزہ جات کے لیے ایک استثنیٰ تیار کیا گیا، اور حکومت نے کہا کہ یہ پرزے براہ راست اسرائیل کو نہیں بھیجے جائیں گے۔

تاہم، الحق اور GLAN کا استدلال ہے کہ برطانوی حکومت لوپ ہول تلاش کر کے ’عالمی اسپیئرز پول‘ اور ’F-35 پارٹنر ممالک‘ کے ذریعے اسرائیل کو پرزے فراہم کرنے کی اجازت دے کر ملکی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہے، اس کے باوجود کہ [بین الاقوامی عدالت انصاف] کو یہ پتا چلا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا ممکنہ خطرہ ہے۔

برطانیہ مبینہ طور پر اسرائیل کے زیر استعمال F-35 لڑاکا طیاروں میں تقریباً 15 فی صد پرزہ جات فراہم کر رہا ہے۔ اس کیس نے گزشتہ ہفتے نئی اہمیت اختیار کر لی جب یہ بات سامنے آئی کہ مارچ 2025 تک F-35 کے پرزے براہ راست اسرائیل بھیجے گئے۔ اب منگل سے جمعہ تک، ہائی کورٹ کے جج اس بات کا جائزہ لیں گے کہ آیا حکومت کا اسرائیل کو تمام اسلحہ لائسنسوں کو معطل نہ کرنے کا فیصلہ قانونی طور پر درست تھا یا نہیں۔