پشاور: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو کھانے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر ہاؤس آ کر کھانا کھائیں ہم صوبے کا مقدمہ مل کر لڑیں گے، آپ گورنر راج کا خواب نہ دیکھیں۔
فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈاپور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے دروازے ہر کسی کیلیے کھلے ہیں میں ان کو دعوت دیتا ہوں، اگر وہ مجھے بلاتے ہیں تو صوبے کی ترقی کیلیے میں جاؤں گا، ان کو بتا دوں کہ ہم ساسی لوگ ہیں کوئی غیر قانونی یا غیر آئینی کام نہیں کریں گے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ گورنر ہاؤس سے کبھی کسی کیلیے کوئی سازش نہیں ہوگی، مطمئن رہیں چپقلش کوئی نہیں ہوگی کوشش کریں گے ان کو راہ راست پر لے آئیں۔
گورنر کے پی نے کہا کہ ہم کبھی بھی لفظی جنگ میں آپ کے لیول تک نہیں آئیں گے، لڑنے اور سیاست کیلیے اور فورم بھی ہیں، آپ اپنی نااہلی نہ چھپائیں آئیں جو سپورٹ چاہیے میں مرکز سے لے کر دوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ہر سیاسی لیڈر کو عزت کی نگاہ سے دیکھا ہوں تاکہ کل کو نگاہیں ملا سکو، جو صورتحال صوبے میں ہے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر مسائل کو حل کرنا ہوگا، آپ لفظی جنگ بھی کریں جو چاہیں کریں لیکن صوبے کے عوام کو ڈیلیور کریں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کہتے ہیں جس سے اچھائی کریں اس کے شر سے ڈریں، ہماری تربیت ایسی ہے کہ مخالف پر مشکل وقت آئے ان کا ساتھ دیں، جو چیزیں صوبے کی اچھی ہیں وہ دیگر صوبوں کو اپنانی چاہئیں، جو دیگر صوبوں کی اچھی باتیں ہیں وہ کے پی کے کو اپنانی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں 21 لاکھ گھر بن رہے ہیں اور خواتیں کو مالکانہ حقوق مل رہے ہیں، ایک اچھا مقابلہ کریں سب مل کر اپنے لوگوں کو ڈیلیور کریں۔
اس سے قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں فیصل کریم کنڈی نے کہا تھا کہ اگر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور ملاقات کی دعوت دیں گے تو جانے کیلیے تیار ہوں۔
گورنر خیبر پختونخوا نے کہا تھا کہ ہر سیاسی جماعت کے پاس خود چل کر جاؤں گا، علی امین گنڈاپور آئین کے تحت باتیں کریں تو بہتر ہوگا، تیمور سلیم جھگڑا نے گزشتہ روز ٹی وی پر بہت مثبت باتیں کیں، وزیر اعلیٰ ان جیسے لوگوں سے مشاورت کر لیں تو چیزیں آگے بڑھیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے حقوق کیلیے کسی بھی پارٹی کے لیڈر کے پاس جانے میں قباحت نہیں ہوگی، علی امین گنڈاپور میری تقریب حلف برداری میں نہیں آئے تو ہمیں کوئی کمی محسوس نہیں ہوئی، مجھے صوبے کی ترقی کیلیے جس کے پاس بھی جانا پڑے گا جاؤں گا۔