سینیٹ الیکشن میں کے پی سے 5 سیٹیں نکالنے کی پوزیشن میں ہیں، گورنر فیصل کریم

پشاور (15 جولائی 2025): گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ ہم سینیٹ الیکشن میں صوبے سے 5 سیٹیں نکالنے کی پوزیشن میں ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو ’باخبر سویرا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پُرامید ہوں اپوزیشن جماعتیں اکٹھے ہو کر سینیٹ الیکشن لڑیں گی، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہارس ٹریڈنگ کو روکے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ 2008 سے 2013 تک سینیٹ الیکشن پر حکومت اور اپوزیشن میں برابر کی سیٹیں تقسیم کی تھیں، خیبر پختونخوا حکومت چاہتی ہے کہ 5 سیٹیں اپوزیشن کو دیں اور 6 اپنی لیں، اگر صوبائی حکومت ایسا نہیں کرتی تو پھر 30، 35 ایم پی ایز آزاد ہیں تو اپوزیشن چھٹی سیٹ کی بھی کوشش کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کے پی میں اپوزیشن کے نمبرز پورے ہوں گے تو تبدیلی آئے گی، فیصل کریم کنڈی

گورنر کے پی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور امیر مقام سے ملاقات کی ہے، جے یو آئی اور (ن) لیگ میں ایک ایشو ہے ریزرو سیٹ کا معاملہ عدالت میں ہے، عدالت شاید فیصلہ ایک دو دن میں کر دے کہ سیٹ کس کے پاس جانی ہے، ایک ممبر سے متعلق ہمارے معاملات طے ہو جائیں گے اکٹھے مل کر الیکشن لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی کو پتا نہیں کیوں اتنا سنجیدہ لیتے ہیں، علی امین گنڈاپور اپنے کون سے بیان پر قائم رہے ہیں؟ انہوں نے کہا بجٹ پاس نہیں کرنا اگلے دن کہہ دیا گورنر ہاؤس میں میرے خلاف سازش ہو رہی ہے۔

’جب وہ اپنی سیٹ سے جائیں گے تو سیاست ہی چھوڑیں گے ڈائیلاگ تو مارتے ہیں۔ ان سے کہیں تگڑے ہو کر اسلام آباد کی طرف مارچ کر کے دکھائیں، اگر علی امین گنڈاپور نے نوکری کرنی ہے تو پھر وہ اسلام آباد کی طرف نہیں آئیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ جو بھی ٹاسک وزیر اعلیٰ کے پی کو دیتے ہیں وہ پورے کرتے ہیں، علی امین گنڈاپور صرف مائنز اینڈ منرلز بل پر وہ سیاست کر رہے ہیں، جب کمرے میں ہوں تو کوئی اور بات کرتے ہیں باہر اپنے ورکرز کو خوش کرتے ہیں۔

گورنر نے یہ بھی کہا کہ جس دن اپوزیشن کے پاس نمبر پورے ہوئے تو وزیر اعلیٰ کے پی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے۔

’مولانا فضل الرحمان کے در پر پی ٹی آئی کے ممبران حاضر ہوتے ہیں، پی ٹی آئی کی دو جماعتیں ہیں ایک کے پی چیپٹر اور دوسرا اسلام آباد۔ اسلام آباد چیپٹر مولانا صاحب کے پاؤں پڑتی ہے جبکہ کے پی چیپٹر ان کو برا بھلا کہتی ہے۔ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت مولانا فضل الرحمان کے در پر بیٹھی رہتی ہے۔‘