صورتحال ایسی ہے پی ٹی آئی سمیت تمام پارٹیوں کا یہ آخری اقتدار ہوگا، فیصل واوڈا

صورتحال ایسی ہے پی ٹی آئی سمیت تمام پارٹیوں کا یہ آخری اقتدار ہوگا، فیصل واوڈا

اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ آئندہ 90 دن اسلام آباد کا سیاسی درجہ حرارت بہت گرم ہوگا جبکہ صورتحال ایسی ہے پی ٹی آئی سمیت تمام پارٹیوں کا یہ آخری اقتدار ہوگا۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں فیصل واوڈا نے کہا کہ ایک عجیب سا ماحول بن گیا ہے اور ہر جگہ عدالتی مارشل لا نظر آ رہا ہے، انتظامی معاملات میں بھی عدلیہ مداخلت کرے گی تو پارلیمنٹ کہاں جائے گی؟ عدالتی مارشل لا کے تاثر کو ختم ہونا چاہیے اور سب کا اپنا اپنا کام کرنا چاہیے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے معاملے پر وضاحت ہونی چاہیے تاہم عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آ رہا، حکومت مزید کنفیوژن پیدا کرتی جا رہی ہے، حکومت اپنی نااہلی کا بیانیہ بنا رہی ہے تو یہ ایک اور چیز ہے، حکومت نے تاثر دیا کہ عدالت سے اور پی ٹی آئی سے ادارے لڑ رہے ہیں۔

سینیٹر نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ اداروں کی لڑائی کے تاثر کو ختم کرنا چاہیے، حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے کوئی غیر آئینی چیز بھی نظر نہیں آ رہی، حکومت کی نااہلی ہے جو وہ تاثر دے رہی ہے کہ انہیں خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جو سیاست کر رہی ہے اس میں اللہ بچا سکتا ہے اور نہ بلا بچا سکتا، بانی پی ٹی آئی باہر نہیں نکل سکتے ہر دوسرے کیس میں پکڑے جاتے ہیں، مارشل لا نہیں آ رہا اور ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ کی بھی سمجھ نہیں آ رہی، حکومت کی اپنی نااہلی ہے اکڑ کس چیز کی ہے، موجودہ حکومت بھی وہی کرنے جا رہی ہے جو پی ٹی آئی نے کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات کا بوجھ کوئی برداشت نہیں کر سکتا، اس بار جو صورتحال بن گئی اس میں ساری پارٹیوں کا آخری موقع ہوگا، پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق بھی سب پارٹیوں کا اتفاق ہو جائے گا۔

فیصل واوڈا نے پیشگوئی کی کہ آئندہ 90 دن اسلام آباد کا سیاسی ماحول بہت گرم ہوگا، حکومت کو کہیں بھی کوئی خطرہ نہیں ہے، جب تک وراثتی پارٹیاں ختم نہیں ہوں گی بہتری نہیں آئے گی، ایک بساط بیٹھ گئی ہے کہ اقتدار کی سیاست ہو رہی ہے، وراثتی پارٹیوں کا نظام اب نہیں چل سکتا، جمہوریت کے نام پر اب یہ بوجھ ہم نہیں اٹھا سکتے۔

سینیٹر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت کی بڑی وجہ موجودہ سیاستدانوں سے نفرت ہے، لوگ اپنی ڈومین میں کام نہیں کریں گے تو مسائل پیدا ہوتے رہیں گے، اکڑ سیاست میں نہیں ہوتی جب کھوکھلے ہوں تو اکڑ کس بات کی؟