اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ پاکستان کا عدالتی نظام اس وقت 140ویں نمبر پر ہے، لوگوں کی بلا کر پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ ایک پریس کانفرنس کی اس میں جو بھی الفاظ کہے اس پر اسٹینڈ کرتا ہوں، سوال کرنا گناہ ہے تو میں یہ گناہ کرتا رہوں گا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ملک میں کہیں بھی کچھ ہو تو مجھے نوٹس مل جاتا ہے، پوری قوم اور پارلیمان کو ایک پیج پر لے کر آیا ہوں، مجھے فخر ہے ہم آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے ایک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عام پاکستانی کے لیے نوٹس لیتی تو ہمیں لگتا کچھ اچھا ہورہا ہے، سارہ انعام قتل اور دیگر کیسز ہمارے سامنے ہیں لیکن کوئی ایکشن نہیں ہوا، جج کی بیوی بچی پر ٹارچر کرتی ہے اس بچی کے سر میں کیڑے پڑجاتے ہیں، جج کی بیوی کہاں گئی کسی کو پتا نہیں تھا پھر وہ آئی کیس کہاں چلا گیا پتا نہیں۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ویڈیو ہے کانسٹیبل کو جان سے مار دیا جاتا ہے اور عدالت ملزم کو بری کردیتی ہے، سستی روٹی پر میں نے آواز اٹھائی اس پر بھی عدالت نے اسٹے آرڈر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھٹو صاحب کو پھانسی دی گئی، 46 سال بعد عدالت نے کیس پر اپنا فیصلہ تبدیل کیا، جس دن سے بھٹو کو پھانسی دی گئی جمہوریت پٹری پر چل ہی نہیں سکی، ان کو پھانسی دینے والے ججز نے غلطی کی، جن ججز نے پھانسی کی سزا سنائی ان کو علامتی سزا سنانی چاہیے تھی۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ آصف زرداری کو 14 سال کی سزا سنائی گئی اور کہا گیا غلطی ہوئی، ایک شخص کے 14 سال ضائع ہوئے اور کہا جاتا ہے غلطی ہوئی۔
نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر سزا دی گئی، بانی پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف رات کو عدالتیں کھل گئیں، اگر ہم سوال کریں تو توہین عدالت کا نوٹس آتا ہے۔