بیٹی سے مبینہ زیادتی کے الزام میں 12 سال سے قید والد بری

بیٹی سے مبینہ زیادتی کے الزام میں 12 سال سے قید والد بری

اسلام آباد (28 اگست 2025): سپریم کورٹ نے بیٹی سے مبینہ زیادتی کے الزام میں 12 سال سے قید والد کو بری کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ اور ٹرائل کورٹ کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔

سپریم کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے کیس کا 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اگر ملزم کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو فوری رہا کیا جائے، متاثرہ بچی کے بیان ریکارڈنگ کے دوران ذہنی پختگی کا ٹیسٹ نہیں لیا گیا، قانون شہادت کے تحت بچے کا بیان تب معتبر ہوتا ہے جب جج اس کی سمجھ بوجھ پر مطمئن ہو۔

یہ بھی پڑھیں: تین سالہ بچی سے زیادتی کے الزام میں گرفتار باپ کی ضمانت منظور

اس میں کہا گیا کہ متاثرہ بچی کے بیان میں تضادات پائے گئے اور تاریخ اور وقت واضح نہ تھا، ڈاکٹر کی رائے بھی متضاد تھی پہلے زیادتی کہا اور پھر جرح میں انکار کیا، مدعیہ (والدہ) اور ماموں واقعے کے عینی شاہد نہیں صرف افواہی گواہ ہیں، خاندان کے اندر جائیداد اور گھریلو جھگڑوں کا تنازع بھی ریکارڈ پر آیا۔

سپریم کورٹ نے استغاثہ کے شواہد کو غیر معتبر قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ 2010 میں 6 سے 7 سالہ بیٹی نے والد پر مبینہ زیادتی کا الزام لگایا تھا جبکہ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمر قید اور 35 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

لاہور ہائیکورٹ نے 2013 میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا، ملزم نے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جہاں آج اسے بری کر دیا گیا۔