خیرپور کے علاقے رانی پور میں 10 سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ کی مبینہ تشدد سے ہلاکت کے واقعے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ایس ایس پی خیرپور روحیل کھوسو کا کہنا ہے کہ گھریلو ملازمہ فاطمہ کی مبینہ تشدد سے ہلاکت کے کیس میں ملوث مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ایس ایس پی خیرپور کا کہنا ہے کہ بچی کے ورثا مقدمہ درج کروانے کے لیے تیار ہیں، ملزمان کو کسی صورت رعایت نہیں ملے گی۔
واضح رہے کہ خیرپور میں دس سالہ بچی فاطمہ مبینہ تشدد سے زندگی کی بازی ہار گئی، معصوم بچی کے جسم پر مبینہ تشدد کے نشانات کی ویڈیوز بھی سامنے آئی، فاطمہ بااثر شخصیت کے گھر پر کام کرتی تھی۔
ویڈیو میں بچی کو مالک کے گھر پر تکلیف سے تڑپتے بھی دیکھا گیا بعدازاں فاطمہ کی لاش کو بغیر پوسٹ مارٹم کے دفنا دیا گیا۔
فاطمہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ بچی کو رانی پور کے پیروں نے قتل کیا ہے، پیر فیاض شاہ کو 9 ماہ پہلے بچی دی تو اس نے پیر اسد شاہ کے گھر کام پر رکھ دیا، 9 ماہ میں پیروں نے مشکل سے تین بار بیٹی سے ملنے کا موقع دیا۔
انہوں نے بتایا کہ بچی پیر کے پاس چھوڑی وہ بیمار نہیں تھی، دوسری بچیاں بھی پیر کے پاس تھیں اس لیے طبعی موت کا موقف دیا تھا، پیر کے خلاف بیان دیتے تو شاید دوسری بچیاں بھی محفوظ نہ رہتیں۔
فاطمہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ بچی کی موت کا ہمارے ہی ایک لڑکے نے کال کرکے بتایا، بیٹی کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے، قبر کشائی کرکے پوسٹ مارٹم کیا جائے، میری بیٹی کے گلے، کمر، پیٹ اور بازو پر تشدد کے نشانات تھے۔
ڈی آئی جی سکھر کا واقعے کا نوٹس
دوسری جانب اے آر وائی نیوز کی خبر پر ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی بنادی ہے۔
کمیٹی میں ایس ایس پی خیرپور، اے ایس پی گمبٹ، ڈی ایس پی سی ٹی ڈی شامل ہیں۔
ڈی آئی جی سکھر کا کہنا ہے کہ بچی کی ہلاکت میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا، واقعے کی تمام زاویوں سے تحقیقات کی جائیں گی۔