فوادچوہدری کو گرفتار کر لیا گیا

تحریک انصاف کے رہنما فوادچوہدری کو سپریم کورٹ اسلام آباد کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس نے انہیں 16ایم پی او کے تحت گرفتار کیا ہے۔

ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے فوادچوہدری صبح 11 بجے سے سپریم کورٹ میں موجود تھے۔ سپریم کورٹ کے پریس روم میں موجود فواد چوہدری کا ایس پی سکیورٹی سپریم کورٹ سے مکالمہ ہوا۔ ایس پی سکیورٹی نے کہا کہ ہم نے عمارت خالی کر کے رپورٹ دینا ہوتی ہے۔

فواد چوہدری نے جواب میں کہا کہ عدالتی حکم کا انتظار کر رہا ہوں۔ پی ٹی آئی رہنما نے ایس پی سکیورٹی سپریم کورٹ سے 45 منٹ کا وقت مانگ لیا۔ پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کا دفتر اندھیرے میں ڈوب گیا جبکہ دفاتر اور انٹرنیٹ بھی بند کر دیا گیا۔

جس کے بعد فوادچوہدری سپریم کورٹ سے باہر آئے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل میں نے اسلام آبادہائی کورٹ میں پٹیشن فائل کیا چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے اس پٹیشن کو دیکھا، 12تاریخ تک گرفتار کرنے سے منع کیا گیا پولیس عدالتی حکم کےبرخلاف ہمیں یہاں گرفتارکرنےآئی ہوئی ہے۔ فواد چوہدری نے میڈیا کے سامنے اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم پڑھ کرسنایا۔

اس سے قبل صحافی نے ان سے سوال کیا کہ پولیس آپ کی گرفتاری کیلیے باہر انتظار کر رہی ہے۔ فواد چوہدری نے جواب میں کہا کہ ہم بھی یہی پر ہیں دیکھ لیں گے، عدالت کا حکم موجود ہے گرفتاری سے منع کیا ہوا ہے، جو حالات ہیں لگتا ہے کہ کہیں چیف جسٹس بھی گرفتار نہ ہو جائیں۔

صحافی نے کہا کہ عمران خان کے بعد پارٹی کو سنبھالنے والا بھی تو کوئی ہونا چاہیے۔ اس پر سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پارٹی کی پوری لیڈرشپ ہے عوام ساتھ ہیں۔

بعد ازاں وہ پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ کے دفتر پہنچے تھے جہاں محرر سپریم کورٹ نے ان سے سوال کیا تھا کہ آپ کتنی دیر یہاں رہیں گے؟ اس پر پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ فیصل چوہدری چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس گئے ہیں، وکلا واپس آتے ہیں تو پھر جانے کا فیصلہ کروں گا۔