پشاور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی ملک کو طاقتور بنانا چاہتی ہیں مگر انہیں بلیک میل کیا جاتا ہے۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بحیثیت قوم ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا کہ کیا ہم نے پاکستان اس کا حق ادا کیا؟ کبھی غور کیا کہ 75 سال میں پاکستان کے ساتھ کیا مذاق کیا گیا، اب ہمیں پاکستان کیلیے نئے مستقبل کو ڈھونڈنا ہوگا، ہمیں پرانی لکیریں مٹانی ہوں گی اور نئے مستقبل کو تراشنا ہوگا۔
فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کو دنیا میں ایک اسلامی شناخت حاصل ہونی چاہیے تھی، پاکستان مسلمانوں کا ملک ضرور ہے مگر اسلامی ملک کا روپ نہ دھار سکا، ہم نے انقلاب وطن کیلیے نئی راہیں تلاش کرنی ہے، اسٹیبلشمنٹ معیشت بہتر کرنا چاہتی ہے مگر اسے بلیک میل کیا جا رہا ہے، آج پاکستان کو معاشی بحران کا شکار کیا جا رہا ہے، معاشی مسائل حادثاتی نہیں ایجنڈے کے تحت ایسی حکومتیں بنائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ صرف چیئرمین پی ٹی آئی نہیں وہ بھی مجرم ہیں جنہوں نے اسے مسلط کیا، اتنی معاشی تباہی حادثے کا نتیجہ نہیں ایجنڈے کے تحت سب کچھ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش، انڈیا اور ایران ہم سے آگے جا رہے ہیں اور ہم کہاں کھڑے ہیں؟ ہم آج بھی مہنگائی کا رونا رو رہے ہیں، ہمیں اپنے نوجوانوں کے مستقل کو محفوظ بنانا ہے، آج پاکستان اور افغانستان کو آپس میں لڑوانے کی کوشش کی جا رہی ہے، عقلمندی سے اس معاملے کو حل کرنا ہوگا ورنہ یہ نقصاندہ ہوگا۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ہم فلسطین کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، اسرائیل عام فلسطینی شہریوں پر بمباری کر رہا ہے، اسرائیل نے 1948 میں کہا تھا کہ پاکستان کا خاتمہ ہماری خارجہ پالیسی میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور یورپ اسرائیل کی مدد کیلیے آسکتے ہیں تو مسلم ممالک کو فلسطین کیلیے جانا ہوگا، فلسطین اور کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل تلاش کرنا ہوگا۔