سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا نے برملا اعتراف کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان سے متعلق ماضی میں جو رائے تھے وہ غلط ثابت ہوئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے سربراہ سنی اتحاد کونسل حامد رضا نے کہا کہ کل جو تاثر دیا گیا وہ غلط ہے، اس میں کوئی صداقت نہٰں کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کے ساتھ آئینی ترامیم پر مان گئے ہیں۔ وہ اصولوں پر کھڑے ہوئے ہیں اور ان کے بارے میں ماضی میں ہماری جو رائے تھی وہ غلط ثابت ہوئی۔
حامد رضا نے مزید کہا کہ سیاست میں کسی بھی چیز کو حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے۔ سیاست میں کسی جگہ رائے غلط ثابت ہو جائے تو اسے تسلیم کرنا چاہیے۔ میری مولانا سے ابھی پہلی ملاقات ہوئی تو انہیں بھی کہا کہ ماضی میں آپ کی بہت مخالفت کی ہے، لیکن ماضی کی رائے غلط ثابت ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کا آج بھی یہی مؤقف ہے کہ وہ کسی اتحاد میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔ انہوں نے یقین دلایا ہے کہ 29 ستمبر کو ان کی مجلس شوریٰ مکمل ہونے کے بعد آئینی ترامیم کے معاملے پر منظوری لیں گے اور اپنا کاندھا کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ امید ہے آئینی ترامیم کے معاملے پر 3،2 دن میں مثبت پیش رفت ہوگی۔
حامد رضا نے کہا کہ خصوصی کمیٹی میں بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ چارٹر آف ڈیمو کریسی پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔ اگر چارٹر آف ڈیموکریسی پر عمل کرنا ہے تو پوری طرح کرنا ہوگا۔ اس میں یہ بھی لکھا ہے کہ چیئرمین پی اے سی کا عہدہ اپوزیشن کے پاس ہوگا۔ عدالتی اصلاحات پر ہمارا بھی مؤقف ہے کہ نچلی سطح سے بہتری لانی چاہیے۔