وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب نے اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)کا دورہ کیا۔ اس موقع پر پاکستان میں کام کرنے والی سرکردہ بین الاقوامی کمپنیوں کے سینئر نمائندگان کے ساتھ ایک نشست منعقد ہوئی، جس میں ملک کی اقتصادی صورتحال، سرمایہ کاری کے امکانات اور پالیسی اصلاحات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
محمد اورنگزیب نے اکنامک اندیکیٹرز میں بہتری اور کاروباری اعتماد میں اضافہ جیسے مثبت رجحانات کو اجاگر کیا جن کی تصدیق حالیہ او آئی سی سی آئی بزنس کانفیڈنس سروے سے بھی ہوتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ موجودہ رفتار مثبت ہے، لیکن پاکستان کو طویل المدتی معاشی استحکام کے لیے اہم اسٹرکچرل اصلاحات کو جاری رکھنا ہوگا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا، ”ہم معیشت میں ابتدائی بحالی کی علامات دیکھ رہے ہیں، لیکن بار بار پیدا ہونے والے عدم استحکام سے بچنے کے لیے پاکستان کو جرات مندانہ اور بعض مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ حکومت کاروباری برادری کے لیے شفاف، مستحکم اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا چاہتی ہے۔“
وزیر خزانہ نے OICCI ممبران، جو پاکستان میں 200 سے زائد معروف غیرملکی سرمایہ کاروں کی نمائندگی کرتے ہیں کے تحفظات سنے اور پالیسی سطح پر موجود چیلنجز کو دور کرنے اور ملکی سرمایہ کاری کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔
او آئی سی سی آئی کے سروے میں ظاہر ہونے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ سرمایہ کاری کے لیے ان شعبوں پر توجہ دیں جن میں بے پناہ امکانات موجود ہیں، جیسے معدنیات و کان کنی، زراعت، آئی ٹی اور انفرااسٹرکچر سمیت دیگر شعبے ۔
او آئی سی سی آئی کے صدر یوسف حسین نے معاشی استحکام کے لیے حکومتی اقدامات کو سراہا اور اداروں کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، ”ہم میکرو انڈیکیٹرز میں بہتری اور استحکام کے لیے حکومتی اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ مگر ان اقدامات کو پائیدار ترقی میں تبدیل کرنے کے لیے اداروں کو مضبوط بنانا ہوگا، پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی اور پالیسی سازی میں تسلسل کو یقینی بنانا ہوگا۔ ماہر ٹیکنوکریٹس کی شمولیت اور ایک جامع قومی اقتصادی بحالی کے منصوبے پر بروقت عملدرآمد آگے بڑھانے کے لیے ضروری ہے۔“
او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل ایم عبدالعلیم نے اس موقع پر پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری (FDI) کی کم شرح، جو جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم ہے پر توجہ دلائی۔ انہوں نے کہا، ”حکومت کی جانب سے ضوابطی پیچیدگیوں کو کم کرنے کی کوششیں خوش آئند ہیں، تاہم چند معروف بین الاقوامی کمپنیوں کا حالیہ انخلا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ عملی سطح پر اب بھی اصلاحات درکار ہیں۔ سرمایہ کاری کے تسلسل اور نئی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اعتماد سازی اور موثر ضوابطی اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے۔“