وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا ہے کہ تلخی کتنی ہی کیوں نہ ہو راستہ بات چیت سے ہی نکلے گا لیکن اس کیلیے ماحول بنانا پڑے گا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ تب مضبوط ہوگی جب سیاسی جماعتیں بات چیت کریں گی۔ سیاستدان پارلیمنٹ پر حملے کریں گے تو حقیقی جمہوریت نہیں آئے گی۔ تلخی کتنی ہی کیوں نہ ہو راستہ بات چیت سے ہی نکلے گا لیکن اس کیلیے ماحول بنانا پڑے گا اور ماحول اس کو بنانا پڑے گا جو زیادتی کرتا اور جھوٹ بولتا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جماعت کی حد تک رائے بن گئی تھی کہ حکومت چھوڑ کر الیکشن میں جانا چاہیے۔ پاکستان آ کراتحادیوں سے بات کی تو وہ نہیں مانے۔ نواز شریف یا شہباز شریف تنہا حکومت چھوڑنے کا فیصلہ نہیں کرسکتے تھے کیونکہ یہ ن لیگ کی نہیں پی ڈی ایم اور اتحادیوں کی حکومت تھی۔ عمران خان کو بھی بتایا گیا تھا کہ حکومت میں الیکشن کی سوچ موجود ہے تھوڑا صبر کریں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو2017 کی پوزیشن پر واپس لے کر جانا ہے۔ عمران خان اور ان کی مدد کرنے والوں کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ اب ایسے نہیں ہوگا۔ عمران خان کو راستہ نہیں ملنا۔ آپ فاشسٹ ہیں آپ کے کہنے پر کچھ نہیں ہوگا۔ ریفارمز پارلیمنٹ کرے گی یہ اسی وقت ہوں گی جب ایک جگہ بیٹھ کر بات کریں گے، لیکن جب تک غلیظ الزامات لگتے رہیں گے بات چیت نہیں ہوسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ماحول ہم نے خراب نہیں کیا بلکہ اس بہروپیے نے آکر خراب کیا، ہم نے ماضی سے ہی سبق سیکھ لیا تھا۔ ہم مجرم بننے کے لئے نہیں بیٹھے کیوں سسیلین مافیا کہا تھا؟ انفرادی معافی مانگتے رہے۔ مجھ سے نہ مانگیں قوم سے معافی مانگیں۔ ہتھکڑیاں ان کو لگتی ہیں تو کہتے ہیں پولیس والے قتل کر دیں گے۔ عمران خان کا نواز شریف سے کیا مقابلہ وہ لیڈر اور تم گیدڑ ہو۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ سیاسی آدمی ہوں اس لیے کسی کو سزا دینے کا قائل نہیں کیونکہ سزائیں مسائل کا حل نہیں، اگر ہم اس جانب گئے تو حل نہیں نکلے گا۔ مگر پوچھنا چاہتا ہوں نوازشریف کو انصاف کون دے گا؟ نواز شریف کا جرم یہ تھا کہ ترقی ان کے دور میں ہی ہوئی۔ اس ملک میں جوتے کھانے کے لیے پیدا نہیں ہوئے۔ جیلوں میں جاؤ لیکن آمریت سے لڑ کر چور کا ٹائٹل لو۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ الیکشن شفاف کراؤ لیکن یہی آئین یہ بھی کہتا ہے کہ الیکشن سے قبل مردم شماری کراؤ۔ پنجاب اور کے پی میں جو بھی جماعتیں جیتیں گی وہ 5 سال کیلیے آئیں گی۔ جب ان دو صوبوں کی حکومتیں وفاق میں مداخلت کریں گی تو کیا سیاسی استحکام آئے گا۔