بجلی چوری کے الزام پر ایف آئی اے کی جانب سے لیسکو افسران پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔
لاہور میں ایف آئی اے کی جانب سے مقدمہ واپس نہ لینے پر لیسکو انجینئرز ایسوسی ایشن نے کل احتجاج کا اعلان کر دیا۔
لیسکو ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے لائحہ عمل کا اعلان بھی کل کیا جائے گا جب کہ لیسکو افسران نے ایف آئی اے پیش ہونے سے بھی انکار کر دیا۔
https://urdu.arynews.tv/lesco-deputy-director-arrest-bribe/
وزیر اعظم شہباز شریف نے لیسکو میں کرپشن پر نکالے گئے متعدد افسران کی غیر قانونی بحالی کا نوٹس لے لیا تھا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق لیسکو مینجمنٹ پر پیسے لے کر 12 افسران کی بحالی کا الزام ہے، انتظامیہ پر بین الاقوامی کمپنی سے سامان کی خریداری کا بھی الزام ہے۔
ذرائع توانائی ڈویژن کے مطابق سابق چیف ایگزیکٹو چوہدری امین کی تعیناتی بھی خلاف قانون کی گئی، کمیٹی نے موجودہ چیف، لیسکو چیئرمین بورڈ و دیگر افسران کو کل اسلام آباد بلا لیا ہے، افسران کے بیانات کے بعد کمیٹی اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو بھجوائے گی۔
لیسکو کے چیف ایگزیکٹو انجینئر محمد رمضان بٹ کا کہنا ہے کہ لیسکو میں اگر کہیں بھی اووربلنگ ہوئی تو اس کا ذمہ دار وہ ہوں گے۔
اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد رمضان بٹ نے کہا کہ لیسکو میں قطعاً اووربلنگ نہیں ہوتی، اگر ہوگی تو اس کا میں اور میری ٹیم ذمہ دار ہوں گے، مطلب یہ کہ جو لیسکو ہیڈ کوارٹر میں بیٹھے ہیں اور سی ایس ٹی ذمہ دار ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے صارفین ہمارے باس ہیں، ان کو ہمیں سروس فراہم کرنی ہے، یہ ان کا حق ہے اور ہماری ڈیوٹی ہے۔
دوسری طرف انھوں نے کہا حکومتی سرکاری ادارے 23 ارب کے نادہندہ ہیں، جن میں چار سے پانچ ارب روپے اسی سال کے ہیں اور باقی گزشتہ برسوں کے ہیں، ان سے وصولی کا کام ترجیحی بنیادوں پر جاری ہے۔
انجینئر محمد رمضان بٹ نے کہا کہ انھوں نے لیسکو کو ماں کا درجہ دے دیا ہے، جہاں کرپشن اور بد عنوانی پر زیرو ٹالرنس ہے، جو بھی ذمہ دار ہوا اس کے خلاف ایکشن ہوگا۔