بیروت: لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم نے اپنے پہلے خطاب میں اسرائیل کو واضح پیغام دے دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سربراہ حزب اللہ نعیم قاسم نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں اسرائیل کو دفاع اور مزاحمت کا پیغام دیا۔
تقریباً ایک گھنٹے پر مشتمل پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیو میں نعیم قاسم نے اعلان کیا کہ آخر میں فتح ہماری ہی ہوگی۔ خطاب کے دوران ان کے پیچھے لبنان اور حزب اللہ کے جھنڈے اور شہید حسن نصر اللہ کی تصویر دکھائی دی۔
نعیم قاسم نے کہا کہ حسن نصر اللہ میرے لیے ایک بھائی کی طرح تھے جبکہ شہید ہاشم صفی الدین ایک ایسی شخصیت تھے جن پر حسن نصر اللہ بہت زیادہ بھروسہ کرتے تھے۔
انہوں نے فلسطین میں اسرائیلی فوج سے براہ راست جھڑپ کے دوران شہید ہونے والے یحییٰ سنوار کو بہادری، مزاحمت اور آزاد لوگوں کی مثال قرار دیا۔
سربراہ حزب اللہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی قیادت میں مزاحمتی تنظیم حسن نصر اللہ کے مشن کو جاری رکھے گی اور اسی راستے پر چلتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ جنگ لڑتی رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے اور ہم پورے خطے کیلیے اسرائیلی خطرے کا مقابلہ کرنے کیلیے اس کا دفاع کریں گے۔
نعیم قاسم کون ہیں؟
نعیم قاسم 1953 میں لبنان کے علاقے کفرفیلہ کے ایک دینی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے دینی تعلیم استاد آیت اللہ محمد حسین فضل اللہ سے حاصل کی، بعد ازاں انہوں نے لبنان کی ایک یونیورسٹی سے کیمسٹری میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔
وہ لبنان میں مسلم طلبا یونین کے بانیوں میں سے ایک ہیں جو 1970 کی دہائی میں قائم ہوئی تھی۔ وہ عمل موومنٹ میں اس وقت شامل ہوئے جب اس کے سربراہ امام موسیٰ صدر تھے۔ وہ 1974 سے 1988 تک اسلامی مذہبی تعلیمی انجمن کے سربراہ رہے۔
انہوں نے المصطفیٰ اسکولوں کے مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ پھر قاسم نعیم نے حزب اللہ کی بنیاد کی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور 1992 میں حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مقرر ہوئے۔
مصطفیٰ بدرالدین نے 2009 میں عماد مغنیہ کی جگہ نعیم قاسم کو حزب اللہ کی عسکری سرگرمیوں کا سربراہ مقرر کیا۔ وہ حزب اللہ شوریٰ کمیٹی کے مسلسل 3 مرتبہ رکن رہ چکے ہیں۔