اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کوریج کی اجازت نہ دے کر پتھر کے زمانے کی یاد تازہ کی گئی، مولانا کے اقدامات جمہوری روایات، آئینی حقوق روندنے کے مترادف ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اپنے پیغام میں کہا کہ مارچ انتظامیہ نے خواتین اینکرز کو کوریج کی اجازت نہیں دی۔
جمہوریت کا لبادہ اوڑھے انتہا پسندانہ ذہنیت نے خواتین پر مشتمل پاکستان کی نصف سے زائد آبادی کے حقوق پر کاری ضرب لگا دی۔ مارچ انتظامیہ نے خواتین اینکرز اور رپورٹرز کو کوریج کی اجازت نہ دےکر پتھر کے زمانے کی یاد تازہ کر دی۔
— Firdous Ashiq Awan (@Dr_FirdousPTI) November 1, 2019
معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ انتہاپسندانہ ذہنیت نے خواتین کے حقوق پر کاری ضرب لگا دی، پاکستان کی نصف سے زائد آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کوریج کی اجازت نہ دے کر پتھر کے زمانے کی یاد تازہ کی گئی، مولانا کے اقدامات جمہوری روایات، آئینی حقوق روندنے کے مترادف ہیں۔
جمہوریت کے نام لیوا جمہوری اصولوں کی نفی کر رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمن کے یہ اقدامات قائد کے پاکستان اصولوں کے منافی، جمہوری روایات اور آئینی حقوق کو روندنے کے مترادف ہیں۔
— Firdous Ashiq Awan (@Dr_FirdousPTI) November 1, 2019
معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات نے مزید کہا کہ جمہوریت کے نام لیوا جمہوری اصولوں کی نفی کر رہے ہیں۔
خواتین رپورٹرز، اینکرز کو مارچ کی کوریج سے روک دیا گیا
واضح رہے کہ جے یو آئی (ف) نے خواتین سے امیتازی سلوک روا رکھتے ہوئے خواتین صحافیوں اور اینکرز کو آزادی مارچ کی کوریج سے روک دیا اور پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی کے لیے آنے والی خواتین میڈیا ورکرز کو واپس بھیج دیا۔