دریائے چناب سے سیلابی ریلا قریبی بستیوں میں داخل، جھل مگسی میں بھی تباہی

دریائے چناب سے سیلابی ریلے کا پانی قریبی بستیوں میں داخل ہوگیا ہے جب کہ سیلاب نے بلوچستان کے علاقے جھل مگسی میں بھی تباہی مچا دی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق دریائے چناب سے سیلابی ریلے کا پانی قریبی بستیوں میں داخل ہوگیا ہے جس کے باعث متاثرہ 10 بستیوں کا چنیوٹ شہر سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔سیلاب نے بلوچستان کے علاقے جھل مگسی میں بھی تباہی مچا دی ہے۔

جن بستیوں میں دریائے چناب کا سیلابی ریلا جن بستیوں میں داخل ہوا ہے ان میں ٹھٹہ وروکا، ٹھٹہ لودیا، موضع ساہمل، ٹھٹہ نہرہ ودیگر کچے کی بستیاں شامل ہیں۔ سیلابی ریلے کا پانی گھروں میں داخل ہونے کے باعث وہاں رہائشی افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں۔

متاثرین کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال میں انتظامیہ اور کوئی ریسکیو ادارہ مدد کے لیے نہیں آیا ہے۔ ہم اپنی مدد آپ کے تحت اپنی حفاظت کا بندوبست کررہے ہیں۔ حکومت اور مقامی انتظامیہ سیلابی صورتحال متاثرین کی مدد کرے۔ زمینی کٹاؤ روکنے کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں تاکہ مکمل تباہی سے بچ سکیں۔

بلوچستان کے علاقے جھل مگسی میں گندواہ میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ کئی گھر تباہ اور درجنوں مویشی سیلابی ریلے میں بہہ گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق علاقے کی 50 فیصد آبادی بے گھر ہوچکی ہے اور وہاں کا دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ متاثرہ افراد اپنی مدد آپ کے تحت مال مویشی سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان، پی ڈی ایم اے کی جانب سے امدادی ہیلی کاپٹر جھل مگسی پہنچ گئے ہیں تاہم موسم کی خرابی کے باعث امدادی کارروائیاں روکی گئی ہیں۔

دوسری جانب پی ڈی ایم اے کے مطابق راجن پور میں سیلاب سے 60 موضع جات متاثر ہوئے ہیں اور 1076 گھرانوں کو نقصان پہنچا ہے۔ متاثرین کی مدد کے پی ڈی ایم اے اور ضلع انتظامیہ کی جانب سے 8 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے یں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلابی علاقوں میں پھنسے 1180 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جب کہ فلڈ ریلیف کیمپس میں جانوروں کے چارے کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے۔