دریاؤں میں طغیانی برقرار، سندھ میں کچے کے علاقے زیر آب آنے لگے

پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی برقرار ہے جب کہ سندھ میں بھی مختلف مقامات پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری اور کچے کے علاقے زیر آب آنے لگے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی برقرار ہے جب کہ سندھ میں بھی مختلف مقامات پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے ممکنہ سیلاب کے پیش نظر آبپاشی عملے کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق پنجاب میں دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 2 لاکھ 84 ہزار کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 56 ہزار 800 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

دریائے سندھ میں کالا باغ کے مقام پر پانی کی آمد 3 لاکھ 22 ہزار 729 جب کہ اخراج 3 لاکھ 14 ہزار 729 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ چشمہ کے مقام پر پانی کی آمد 3 لاکھ 55 ہزار 688 کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 51 ہزار 688 کیوسک ہے جب کہ تونسہ کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج 3 لاکھ 68 ہزار 229 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے مطابق دریائے راوی میں بلوکی اور سدھنائی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ بلوکی کے مقام پر پانی کی آمد 74 ہزار 70 اور اخراج 58 ہزار 870 کیوسک، سدھنائی کے مقام پر پانی کی آمد 44 ہزار 805 اور اخراج 33 ہزار 955 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے اور یہاں پانی کی آمد اور اخراج 34 ہزار 308 کیوسک ہے جب کہ دریائے جہلم اور چناب میں بھی پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔ پی ٹی ایم اے کا کہنا ہے کہ تمام دریاؤں، بیراجوں، ڈیموں اور نالوں میں پانی کے بہاؤ کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب صوبہ سندھ میں دریائے سندھ میں گھوٹکی میں قادر پور کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے جہاں اس وقت 4 لاکھ کیوسک سے زائد پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔ دریا میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث انتظامیہ نے ممکنہ سیلاب کے پیش نظر ایری گیشن عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے ایگزیکٹو انجنیئر کو دریا کے حفاظتی بند کی نگرانی کی ہدایت کی ہے جب کہ محکمہ آبپاشی کے تمام ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔

ڈی سی عثمان عبداللہ نے کہا ہے کہ دریا کے حفاظتی بند پر ایری گیشن عملے کی غیر حاضری پر سخت کاروائی ہوگی۔ انہوں نے دریا کی حدود میں رہائش پذیر افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی بھی ہدایت کی ہے۔

دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث خیرپور میں پیر جو گوٹھ، گمبٹ کے کچے کے علاقے زیر آب آگئے ہیں اور 70 سے زائد علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ صادق کلہوڑو، ملاں جاپتن، کیٹی گھمرا سمیت دیگرعلاقوں میں لوگ پھنس گئے ہیں جب کہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے متاثرہ افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے تاحال اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں سیکڑوں ایکڑ پر جوار، کپاس، تل، مکئی سمیت دیگر فصلیں بھی زیر آب آگئی ہیں۔