سرمایہ کاری کے لحاظ سے سعودی عرب آگے رہے گا یا عرب امارات؟

ریاض: رواں سال 2023 میں سعودی عرب کے سرمایہ کاری کے لحاظ سے متحدہ عرب امارات کو بھی پیچھے چھوڑنے کا امکان ہے۔

اردو نیوز کے مطابق ایک صنعتی رپورٹ میں سعودی عرب کی 2023 میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) حاصل کرنے میں متحدہ عرب امارات کو پیچھے چھوڑنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔

سنہ 2012 کے بعد ایسا پہلی بار ہو سکتا ہے کیونکہ دونوں ممالک فنڈز کی آمد کے بڑے بینیفشری بن رہے ہیں۔

لومینا کراس بارڈر انسائٹ کی رپورٹ کے مطابق 2022 میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ نے 40 بلین ڈالر کی ریکارڈ بلندیوں کو چھوا جو پچھلے سال کے مقابلے میں 58 فیصد اضافہ کو ظاہر کرتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ اور یو کے ٹو مڈل ایسٹ سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے والے کلیدی منصوبوں میں انفراسٹرکچر اور انجینیئرنگ، سیاحت اور مہمان نوازی اور صاف، قابل تجدید توانائی خاص طور پر سعودی عرب کے میگا پروجیکٹس شامل ہوں گے۔

مثال کے طور پر سعودی عرب کے بنیادی ڈھانچے کے 7 بڑے منصوبوں کی تعمیر پر 690 بلین ڈالر کی لاگت آئے گی، ان منصوبوں میں نیوم، روشن، الدرعیہ گیٹ، جدہ سینٹرل، بحیرہ احمر پراجیکٹ، العلا اور القدیہ شامل ہیں۔

رپورٹ میں مزید پیش گوئی کی گئی ہے کہ مشرق وسطیٰ اور یورپ کے درمیان دو طرفہ سرمایہ کاری 2023 میں ریکارڈ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کی سطح کو آگے بڑھائے گی۔

رپورٹ کے مطابق عالمی کارپوریٹس اور فنڈز تیزی سے خطے میں اپنی جڑیں بنا رہے ہیں اور ٹیلنٹ کی منتقلی جاری ہے، سنہ 2023 مشرقِ وسطیٰ میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کے لیے ایک اور ریکارڈ سال ہونے کی توقع ہے۔

رپورٹ میں خطے میں موجودہ شراکت داری میں ایک اہم تبدیلی کی بھی پیش گوئی کی گئی ہے کیونکہ برطانیہ کی فرمز مشرق وسطیٰ میں مشترکہ منصوبوں کا دوبارہ جائزہ لیں گی تاکہ ان کی مطابقت کا تعین کیا جا سکے۔