غزہ سٹی پر قبضے کا آغاز، اسرائیلی کارروائی پر یورپی وزرائے خارجہ کا سخت ردعمل

اسرائیل نے غزہ پر مکمل قبضے کیلیے فوجی آپریشن شروع کر دیا

چھ یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے۔

اسپین، ناروے، آئرلینڈ، سلووینیا، آئس لینڈ اور لکسمبرگ کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں غزہ میں تازہ کارروائی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے غزہ شہر پر حملے کے ابتدائی مراحل شروع کر دیے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی کارروائیوں میں شدت "عورتوں، بچوں اور بوڑھوں سمیت بے گناہ فلسطینی شہریوں کی ناقابل برداشت موت کا باعث بنے گی” اور ساتھ ہی حماس کے زیر حراست اسرائیلی اسیران کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈالے گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وزراء غزہ میں گزشتہ ہفتے قحط کی تصدیق سے "خوف زدہ” تھے، اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مذمت کی "جو بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی کی نمائندگی کرتا ہے”۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیلی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور کارروائیاں بند کرے۔

غزہ پر قبضے کے منصوبے کے پیش نظر اسرائیل نے غزہ کی سرحدوں پر تازہ کمک پہنچا دی ہے

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے ایک مشترکہ بیان میں اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی فوجی کارروائی میں مزید توسیع بند کرے۔

بیان جس پر امریکا نے دستخط نہیں کیے، یہ بھی:

آئی پی سی کے عالمی بھوک کی نگرانی کے نظام کی حمایت کی جس نے غزہ میں قحط کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں قحط انسان کا پیدا کردہ بحران ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر بین الاقوامی قانون کے تحت پابندی ہے۔

غزہ میں فوری اور غیر مشروط مستقل جنگ بندی اور انکلیو میں قید اسیروں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

اسرائیل سے فوری اور غیر مشروط طور پر غزہ میں امداد کی ترسیل پر عائد تمام پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔