ورلڈ کپ کیلیے پاکستان کے پاس صرف 2 چوائس ہیں، سابق چیئرمین پی سی بی

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین خالد محمود نے آئی سی سی کے ورلڈ کپ شیڈول پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس صرف دو چوائس ہیں کہ وہ کھیلے یا بائیکاٹ کرے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ورلڈ کپ کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے اور پاکستان کے اعتراض اور تحفظات کے باوجود روایتی حریفوں کا پاک بھارت ٹاکرا ہندو انتہا پسندی کا گڑھ مانے جانے والے شہر احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں رکھا ہے۔

مذکورہ شیڈول پر اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین خالد محمود نے کہا کہ آئی سی سی نے ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے اور میرے خیال میں پاکستان اب کچھ نہیں کرسکتا۔ اس کے پاس صرف دو آپشن ہیں کہ یا تو میچ کھیلے یا پھر مخالف ٹیم کو واک اوور دے دے اور 1996 کے ورلڈ کپ میں ایسا ہوچکا ہے جب کئی ٹیموں نے سری لنکا جانے سے انکار کیا اور اسے واک اوور ملا۔

خالد محمود نے احمد آباد میں میچ پر پاکستان کے تحفظات کے حوالے سے کہا کہ پی سی بی کے پاس اس حوالے سے کہنے کو کوئی خاص بات نہیں ہے صرف ایک خوف والی کیفیت نظر آتی ہے کیونکہ احمد آباد ایسا شہر ہے جو ہندو انتہا پسندی کا گڑھ اور وہاں مسلمانوں کے ساتھ زیادتیاں ہوتی رہیں ہیں۔

سابق چیئرمین نے اسی حوالے سے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ایسی صورتحال میں بہرحال میزبان بورڈ اور حکومت پر ذمے داری بڑھ جاتی ہے اگر کوئی خدانخواستہ چھوٹا موٹا معمولی واقعہ بھی ہوتا ہے تو بین الاقوامی سطح پر سخت ردعمل ہوگا۔ پاکستان کے اگر اس سے متعلق مناسب وجوہات ہیں تو وہ آئی سی سی کو تحریری طور پر بھی دے سکتا ہے یا اسپیشل میٹنگ کی بھی درخواست کی جاسکتی ہے اگر پھر بھی بات نہ بنے تو دو ہی آپشن بچتے ہیں کہ پھر میچ کھیلیں یا بائیکاٹ کریں۔

اگر پاکستان ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے بھارت جانے سے انکار کر دے تو؟ اس سوال کے جواب میں سابق چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ورلڈ کپ کھیلنے نہ گئے تو نقصان پاکستان کا ہی ہوگا لیکن میرا نہیں خیال کہ حکومت ٹیم کو پاکستان جانے سے روکے گی کیونکہ دیگر کھیلوں کی ٹیمیں بھی یہاں سے بھارت جا رہی ہیں یہ الگ بات ہے کہ وہاں بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

خالد محمود نے کہا کہ بھارت کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ کھیل بالخصوص کرکٹ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرے اور پاکستان کو رسوا یا تنہا کرے اور اس بار تو ورلڈ کپ ان کے اپنے ملک میں پسند کی وکٹوں اور ہوم کراؤڈ میں ہو رہا ہے تو وہ کیسے اپنے دشمن حریف پاکستان جس کی ٹیم بھی تگڑی ہے اس کی کامیابی کو گوارا کرے گا اس لیے وہ ایونٹ کے دوران پاکستان کی پسپائی کے لیے سارے ہتھکنڈے استعمال کرے گا۔

اس موقع پر انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا بورڈ چھوٹی چھوٹی باتیں کرکے اپنے کھلاڑیوں کے حوصلے پست کر رہا ہے۔ یہ وہ ایونٹ ہے جو دشمن ملک میں کھیلا جا رہا ہے اس کے لیے بڑی تیاری کرنی پڑتی ہے اس کے لیے نہ صرف پی سی بی خود کو بلکہ ٹیم کو بھی ذہنی طور پر تیار اور مضبوط کرے اور کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھائے اور بتائے کہ انہیں بھارت میں کراؤڈ کی ہوٹنگ اور بدتمیزیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اس کے لیے اپنے اعصاب کو مضبوط رکھیں۔