سابق چیف لیسکو پر اربوں روپے کی اوور بلنگ ثابت ہونے پر انہیں نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔
سابق چیف لیسکو شاہدحیدر کو نوکری سے برخاست کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا جس میں واضح کیا گیا ہے کہ شاہد حیدر نے اپنی تعیناتی کے دروان اربوں روپے کی اووربلنگ کی، شاہد حیدر نے متعدد افسران کو نوکریوں سے نکالا اور پھر مبینہ دھاندلی سے واپس رکھا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم کی تحقیقاتی کمیٹی بھی سابق چیف لیسکو کو ذمہ دار قرار دے چکی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے میں لیسکو کے مزید افسران کے خلاف کارروائی کا امکان ہے۔ ڈسکوز کی تاریخ میں پہلی بار افسر کو ریٹائر ہونے پر سروس سے فارغ کیا گیا۔
بجلی چوری کے الزام پر ایف آئی اے کی جانب سے لیسکو افسران پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے لیسکو میں کرپشن پر نکالے گئے متعدد افسران کی غیر قانونی بحالی کا نوٹس لے لیا تھا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق لیسکو مینجمنٹ پر پیسے لے کر 12 افسران کی بحالی کا الزام ہے، انتظامیہ پر بین الاقوامی کمپنی سے سامان کی خریداری کا بھی الزام ہے۔
ذرائع توانائی ڈویژن کے مطابق سابق چیف ایگزیکٹو چوہدری امین کی تعیناتی بھی خلاف قانون کی گئی، کمیٹی نے موجودہ چیف، لیسکو چیئرمین بورڈ و دیگر افسران کو کل اسلام آباد بلا لیا ہے، افسران کے بیانات کے بعد کمیٹی اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو بھجوائے گی۔
لیسکو کے چیف ایگزیکٹو انجینئر محمد رمضان بٹ کا کہنا ہے کہ لیسکو میں اگر کہیں بھی اووربلنگ ہوئی تو اس کا ذمہ دار وہ ہوں گے۔