تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا ہے کہ ہمیں کسی آپریشن کی اطلاع نہیں ہے بانی پی ٹی آئی آپریشن کے سخت خلاف ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا پہلے کچھ سامنے تو آئے کہ آپریشن کرنا ہے یا نہیں کرنا، ہمیں تو ابھی تک آپریشن کے بارے میں بتایا نہیں گیا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی جب کپتان تھے تو پاکستان کرکٹ ٹیم فیورٹ تھی، افغانستان ہمارا ہمسایہ ہے اس کی کامیابی پر ہم خوش ہوتے ہیں اس حکومت نے باقی چیزوں کے ساتھ کھیل کو بھی تباہ کر دیا۔
https://urdu.arynews.tv/ppp-to-support-operation-azm-e-istehkam/
وزیراعظم آفس نے آپریشن عزمِ استحکام پر بیان میں کہا کہ ملک کے پائیدار امن و استحکام کیلئے اعلان کردہ وژن کا نام عزم استحکام رکھا گیا ، آپریشن عزم استحکام غلط سمجھا جارہاہے، عزم استحکام کا موازنہ ضرب عضب،راہ نجات سے کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ آپریشنزمیں ریاست کی رٹ کوچیلنج کرنےوالوں کوجہنم واصل کیاگیا، آبادی کی نقل مکانی اورمتاثرہ علاقوں سے دہشت گردی کی صفائی کی ضرورت تھی۔
زیر دفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ3،2روز پہلے ایپکس کمیٹی کی میٹنگ ہوئی ، ایپکس کمیٹی کی میٹنگ میں آپریشن عزم استحکام کافیصلہ ہوا ہے، ماضی میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشنز کی نوعیت مختلف تھی،خواجہ مقاصد وہی ہیں مگر آپریشن دہشت گردی کیخلاف ہوگا، آپریشن عزم استحکام کا ماضی کے آپریشنز سے موازنہ درست نہیں۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ دسمبر2016میں سانحہ اےپی ایس ہواتھا، سانحہ اےپی ایس کےبعدنیشنل ایکشن پلان بنایاگیاتھا، اس وقت بڑے علاقوں پرقبضہ ہوچکاتھا، آج ایسی صورتحال نہیں ،سارےعلاقوں میں ریاست کی رٹ ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی بڑھتی لہرکےپیش نظرآپریشن کافیصلہ ہوا، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ان حالات میں تمام اداروں کی ضرورت ہوگی، یہ نہ ہوبندے پکڑےجائیں اورعدلیہ سے ریلیف ملنا شروع ہو تو پھر یہ انڈر مائنڈ ہوگا، 4دنوں میں واضح ہوجائےگاکہ آپریشن کا طریقہ کار کیا ہوگا، جو لوگ پکڑے جائیں گے ان کی سزائیں کیا ہوں گی۔