نئی دہلی : مغربی افریقی ملک گیمبیا میں گزشتہ سال کھانسی کا شربت پینے سے کم از کم 70 بچوں کی ہلاکت کے بعد حکومت نے بھارت سے درآمد کی جانے والی ادویات کیلئے قوانین سخت کردیئے ہیں۔
اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی خصوصی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گیمبیا یکم جولائی سے بھارت سے درآمد کی جانے والی دواسازی کی تمام مصنوعات کے معائنے اور جانچ کو لازمی بنائے گا۔
گیمبیا میں مبینہ طور پربھارتی کمپنی کے تیارکردہ کھانسی کے شربت سے 70 بچے ہلاک ہوگئے تھے۔ سیرپ کے متعدد برانڈز میں اس زہریلے سالوینٹ کی موجودگی نے بھارت میں ادویات کے ریگولیٹری نظام پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
روئٹرز کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گیمبیا کی حکومتی دستاویزات کے مطابق بھارت کے تیار کردہ کھانسی کے شربت سے درجنوں بچوں کی ہلاکت کے بعد برآمدات پر پہلی بار پابندیاں لگائی گئی ہیں، یہ دوا بھارت میں ادویات بنانے والی کمپنی میرین بائیو ٹیک تیار کرتی ہے۔
نئے قوانین اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ گیمبیا حکومت کے اس فیصلے کے بعد متعدد ممالک کی حکومتیں بھارت کی 42 بلین ڈالر مالیت کی فارماسیوٹیکل انڈسٹریز پر انحصار کرنے کے حوالے سے ازسر نو جائزہ لے رہی ہیں۔ یاد رہے کہ بھارت کی ادویہ ساز کمپنیاں افریقہ میں استعمال ہونے والی تقریباً نصف ادویات فراہم کرتی ہیں۔
گیمبیا کی میڈیسن کنٹرول ایجنسی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارکیو جنیہ کائرہ نے انڈیا کے ڈرگ کنٹرولر جنرل راجیو سنگھ کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ ہمارے اس اقدام کا مقصد ملک میں درآمد کی جانے والی غیرمعیاری اور جعلی ادویات سے متعلق مسائل کو حل کرنا ہے۔
گزشتہ سال گیمبیا میں گردے کی شدید تکلیف کی وجہ سے کم از کم 70 بچے جن میں سے زیادہ تر کی عمریں 5 سال سے کم تھیں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جس کی بڑی وجہ ڈاکٹروں نے بھارت سے درآمد کیے جانے والے کھانسی کے ملاوٹ شدہ شربت کو قرار دیا تھا۔