تل ابیب: اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں 60 روزہ ممکنہ جنگ بندی کے بعد کا منصوبہ وزیر خزانہ بزلیل سموٹریچ کے سامنے پیش کر دیا۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو نے وزیر خزانہ بزلیل سموٹریچ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر 60 دن کی مجوزہ جنگ بندی پر اتفاق ہو جاتا ہے، تو اس کے خاتمے کے فوراً بعد تل ابیب دوبارہ غزہ پر بھرپور حملہ کر دے گا۔
اسرائیل کے عبرانی چینل 12 کے مطابق نیتن یاہو نے سموٹریچ کو بتایا کہ ’’جنگ بندی کے بعد ہم غزہ کے شہریوں کو جنوب کی طرف منتقل کر دیں گے اور شمالی غزہ کا محاصرہ کر لیں گے۔‘‘
ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں ہونے والے بند کمرہ اجلاسوں میں نیتن یاہو نے ایک منصوبہ بھی پیش کیا، جس کے تحت اسرائیل غزہ کے عام شہریوں کو حماس سے علیحدہ کر کے انھیں جنوبی غزہ کی ایک پٹی میں محدود کر دے گا، تاکہ عارضی جنگ بندی کے بعد لڑائی جاری رکھنے کا جواز پیدا ہو۔
اسرائیلی فوج کا پانی کی لائن میں کھڑے فلسطینی بچوں پر میزائل حملہ، 10 شہید
دراصل، اسرائیلی وزیر خزانہ سموٹریچ نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جنگ بندی کے بعد غزہ پر ’’مکمل طاقت‘‘ کے ساتھ دوبارہ حملہ کرنے کی گارنٹی دیں۔ نیتن یاہو نے معذرت خواہانہ طور پر کہا کہ وہ ایران کے مسئلے میں مصروف تھے، اس لیے گزشتہ ماہ وہ وزیر خزانہ کی توقعات کے مطابق حماس کو نقصان نہیں پہنچا سکے تھے، تاہم اب وہ اپنے وعدے پر قائم رہیں گے۔
دریں اثنا، اتوار کے روز نیتن یاہو نے پروپیگنڈے کے تحت میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے جنگ بندی ڈیل کو قبول کر لیا ہے لیکن حماس نے اس سے انکار کر دیا، وہ غزہ میں اپنے وجود کو برقرار رکھتے ہوئے دوبارہ ہتھیار حاصل کرنا چاہتی ہے، ہم حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے وعدے پر قائم رہیں گے۔
دوسری طرف فلسطینی حکومتی میڈیا مرکز کے ڈائریکٹر محمد ابو الرب نے العربیہ کو بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کا اصل مقصد جنگ کو طول دینا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں رواں ہفتے کے دوران کسی حتمی نتیجے پر پہنچ جائیں گی۔