عام انتخابات 3 سے 4 ماہ تک مؤخر ہونے کا خدشہ

الیکشن کیلیے فنڈز کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، نگراں حکومت

حکومت نے نئی مردم شماری کی منظوری اور نوٹیفکیشن کے اجرا پر غور شروع کر دیا۔

ذرائع کے مطابق نوٹیفکیشن سےعام انتخابات 3 سے 4 ماہ تک مؤخر ہونےکا خدشہ ہے۔ نئی مردم شماری کی منظوری سی سی آئی سے لی جائے گی جس کا اجلاس 25 جولائی کو بلائے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پرانی مردم شماری پر انتخابات قبول نہ کرنے کا عندیہ دے چکی ہے۔ نئی مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہو گا۔

نئی حلقہ بندیوں کیلئےالیکشن کمیشن کو 3 سے 4 ماہ کا وقت درکار ہو گا۔ نئی مردم شماری نوٹیفائی سے انتخابات جنوری یا فروری میں ہوسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیرداخلہ راناثنااللہ نے کہا تھا کہ نئی مردم شماری کے نتائج شائع نہیں کریں گے اور آئندہ عام انتخابات پرانی مردم شماری پر ہوں گے۔

وزیر احسن اقبال بھی کہہ چکے ہیں کہ غالب امکان یہ ہی ہےکہ انتخابات پرانی مردم شماری پر کرانے پڑیں گے کیونکہ نئی مردم شماری کے بعد حلقہ بندیوں کا عمل باقی ہے اکتوبر میں الیکشن ہوئے تو پرانی مردم شماری کی بنیاد پر ہی ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کے مرکزی دفتر میں صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہمہ وقت ملک میں صاف و شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کیلیے تیار ہے تاہم اگر نئی مردم شماری کی منظوری ہوتی ہے تو پھر حلقہ بندیوں کیلیے چار ماہ درکار ہوں گے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کو الیکشن کمیشن نے 60 سے زائد سفارشات دی تھیں، میری معلومات کے مطابق ہماری تقریباً ساری سفارشات مان لی گئیں، جب تک باضابطہ سفارشات منظور نہیں ہو جاتیں اس وقت تک کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔

اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال نے میڈیا کو بتایا کہ اسمبلیاں 12 اگست تک تحلیل ہوتی ہیں تو 11 اکتوبر تک الیکشن کروا دیں گے۔