حکومت کی جانب سے مذاکرات پر دوبارہ آمادگی، پی ٹی آئی کا موقف آگیا

چیئرمین PTI کی تقاریر پر پابندی کیخلاف درخواست پر وفاق اور پیمرا کو نوٹس

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں عام انتخابات پر دوبارہ مذاکرات شروع کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے جس پر پی ٹی آئی کا موقف سامنے آگیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آج ملک میں بیک وقت الیکشن سے متعلق کیس کی سماعت کرے گا۔ سماعت سے قبل وفاقی حکومت کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت انتخابات کے معاملے پر اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کا عمل شروع کرنے پر تیار ہے۔ حکومت کے اس جواب پر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے موقف بھی سامنے آگیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری نے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات میں کچھ وزرا کا موقف تھا کہ ہم ایک دن پہلے بھی اسمبلیاں نہیں توڑ سکتے جب کہ پی ٹی آئی کا مؤقف رہا کہ 14 مئی تک اسمبلیاں تحلیل ہوں تاہم معاملہ تاریخ پر اٹکا ہوا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ مذاکرات کے درمیان حکومتی کمیٹی نے کافی مثبت طرز عمل کا مظاہرہ کیا تھا۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے حکومتی جواب میں موقف مختلف ہے، پہلی بار حکومت نے آمادگی ظاہر کی کہ قبل از وقت اسمبلیاں توڑنے کو تیار ہے۔ حکومت نے جو لچک دکھائی یہ خوش آئند ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ کی اندرونی سیاست میں بہت سے گروپ دست و گریباں ہیں۔ یہ گروپ شہباز شریف کو نا اہل کرانا چاہتے ہیں اور انہیں اس کی فکر نہیں کہ پاکستان اور اداروں پر اس کا کیا اثر ہوگا؟