نگراں وفاقی حکومت نے عدلیہ مخالف مہم چلانے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے اسلام آباد میں ایف آئی اے اور پی ٹی اے حکام کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کے فیصلے عوام کی ملکیت ہوتے ہیں۔ ان فیصلوں پر تعریف اور تنقید کی آئین میں اجازت ہے لیکن ملک کے اندر اور باہر عدلیہ اور ججز کے خلاف گھٹیا مہم چلائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ دو تین روز تک اس مہم میں کمی نہ آنے کے بعد وزارت داخلہ نے آئی بی، آئی ایس آئی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے پر مشتمل جے آئی ٹی بنا دی ہے اور ہم ملک کے اندر اور باہر لوگوں کو انتباہ کرتے ہیں کہ ایسی سرگرمیوں سے باز آ جائیں۔ عدلیہ مخالف مہم چلانے والوں کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق قانونی کارروائی کر رہے ہیں اور 13 جنوری کے فیصلے کے بعد جو مہم چلائی گئی اس کی بنا پر کارروائی ہو گی۔
نگراں وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ صاف شفاف اور پُر امن الیکشن کرانا ہماری ذمے داری ہے۔ انتخابات کے مزید قریب تر بہت سے افواہیں اڑیں گی۔ ہیجان برپا کرنے والی کوڈ اینڈ کوڈ معلومات میں اضافہ ہوگا۔ افواہوں کے حوالے سے لازمی تحقیقات کرنی چاہیے، عوام سےاپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی عقل کا استعمال کریں اور فون پر آنے والی کسی بھی پوسٹ کو صحیفہ نہ سمجھیں۔
ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی احمد شمیم نے کہا کہ انڈر سیکشن 37 کے تحت پی ٹی اے کے پاس اکاؤنٹس بلاک کرنے کا اختیار ہے۔ ہماری ویب سائٹ کے ذریعے کوئی بھی رپورٹ کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک پورٹل بنایا ہے، جس میں ادارے بھی ہمیں رپورٹ کرتے ہیں۔ سی ٹی ڈی، منسٹر براڈ کاسٹ اپنی انفارمیشن شیئر کرتے ہیں اور ہم ان اداروں کی شکایت پر ایکشن لیتے ہیں۔
ڈی جی پی ٹی اے نے مزید کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ لوگ بعض اوقات اپنے اکاؤنٹس سے ایسی چیزیں شیئر کر دیتے ہیں جس کا نقصان بعد میں ہوتا ہے۔ بعض اوقات لوگ کرمنل ایکٹیویٹی میں پھنس جاتے ہیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے سید وقار الدین نے کہا کہ ریاستی اداروں کیخلاف مہم چلانے والے میں 500 سے زائد اکاؤنٹس کی چھان بین کی بعد شناخت کی جا چکی ہے۔ معاشرے میں انتشار پھیلانے کی کسی کو اجازت نہیں اور نہ ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے جے آئی ٹی کام کرے گی ہم مزید پیش رفت سے آگاہ کریں گے۔ ملوث تمام لوگوں کو قانون کے دائرہ کار میں لایا جائے گا۔ اس حوالے سے ہم نے تمام اداروں کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ اس قسم کی کارروائیوں کیخلاف ایکشن لیں۔ عدلیہ مخالف مہم کے تحت جو جرم کیا گیا، اسی طرز پر سزا بھی دی جائیگی اور اس کے لیے پیکا قانون کے مطابق مکمل اختیارات کو استعمال کریں گے۔
ڈی جی ایف آئی اے کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو اکاؤنٹ ہم نے شناخت کیے ہیں ان پر تحقیقات جاری ہیں اور مکمل تحقیقات کے بعد پتہ چل جائے گا کہ اس میں کون کون ملوث ہے۔ سائبر کرائم کی کوئی حدود نہیں ہوتیں یہ کہیں سے بھی بیٹھ کر چلا سکتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ اکاؤنٹ صرف پاکستان سے چل رہے ہیں۔ عدلیہ مخالف مہم میں ملوث اندرونی و بیرونی اکاؤنٹس کیخلاف کارروائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ یوٹیوبرز شام میں بیٹھ کر فیک نیوز مہم چلانے کا کاروبار کرتے ہیں۔ عوام کوشش کریں کوئی بھی معلومات ہوتو اس کی تصدیق کریں۔